بیروت بندرگاہ دھماکے کی دوسری برسی کے موقع پر دھماکے کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے، متاثرین کے خاندانوں کے اعدادوشمار کے مطابق اس میں 224 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
لبنانیوں نے آج اس کی برسی غم و غصے سے منائی اور تین جگہوں سے جلوس شروع ہو کر بندرگاہ تک پہنچے تاکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی مدد کرنے اور متاثرین کے اہل خانہ کو تسلی دینے کے لیے حکام پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ ذمہ داروں کا محاسبہ کریں۔
متاثرین کے اہل خانہ سیاسی تنازعات کے سامنے بے بس ہیں جس کی وجہ سے دھماکے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکی۔ جب کہ عدلیہ کے ہاتھ اس کاروائی کو روکنے کے لیے 35 درخواستوں کی روشنی میں بندھے ہوئے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے عدالتی تفتیش کار جج طارق البیطار کو اپنی تحقیقات سے روکا گیا اور پورٹ فائل کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی لانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔
عوامی تحرک کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ حکام اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے ہیں اور ذمہ داروں کا محاسبہ نہیں کیا گیا۔ سرگرم افراد ریاست پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ تباہی کے مناظر کو یادداشت سے مٹانے کی کوشش کر رہی ہے، اسی وجہ سے دھماکے کے سب سے نمایاں ثبوت، ڈمپ کی عمارت کو گرانے کا منصو بہ بنایا گیا، پھر اس تجویز سے رجوع کر لیا گیا اور ڈمپ کو حفاظتی اقدامات کے بغیر ٹوٹ پھوٹ اور گرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ (...)
جمعرات - 7 محرم 1444ہجری - 04 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15955]