مصر میں چرچ میں آتشزدگی کے نتیجے میں 41 افراد کے جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہونے کے بعد ملک میں غم کی فضا چھا گئی۔ جبکہ صدر عبدالفتاح السیسی نے تمام ریاستی اداروں کو حکم دیا کہ وہ "اس دردناک حادثے کے اثرات کو روکنے کے لیے ضروری مدد فراہم کریں۔" وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی نے "فوری طور پر عمارت کی ترمیم شروع کرنے" کا فیصلہ کیا، "اسے پہلے سے بہتر حالت میں بحال کرنے" کا عزم کرتے ہوئے۔
مصری اٹارنی جنرل نے مصری دارالحکومت کے مغرب میں واقع جیزہ کے امبابہ نامی علاقے میں واقع "شہید ابو سیفین" چرچ میں آتشزدگی کے واقعہ کے لیے ایک "بڑی تحقیقاتی ٹیم" تشکیل دی ہے۔ جبکہ وزارت داخلہ نے بتایا کہ "زخمیوں میں دو افسران اور سول پروٹیکشن فورسز کے تین ارکان بھی شامل ہیں۔" وزارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "فارنزک شواہد کی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ آگ برقی خرابی کے نتیجے میں چرچ کی عمارت کی دوسری منزل، جس میں کئی تعلیمی ہال شامل ہیں، پر ایک ایئرکنڈیشن (ڈیوائس) میں لگی۔ جس کی وجہ سے دھوئیں کی بھاری مقدار کا اخراج ہوا اور یہی ہلاکتوں اور ذخمی ہونے کا بنیادی سبب بنا۔"
صدر سیسی نے قبطی پوپ، توادروس II سے ٹیلی فونک رابطہ قائم کیا اور انہیں یقین دلایا کہ "تمام ریاستی ادارے اس دردناک واقعے کے اثرات کو روکنے کے لیے ضروری مدد فراہم کر رہے ہیں۔"(...)
پیر - 17 محرم 1444ہجری - 15 اگست 2022ء شمارہ نمبر (15966)