جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات اس وقت اضافہ ہوا جب امریکہ نے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے یورپی یونین کی طرف سے پیش کردہ "حتمی" متن میں ایران کی "ترامیم" پر اپنا ردعمل بھیج کر قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا: "ایران کے تبصروں پر ہمارا جائزہ ختم ہو گیا ہے اور ہم نے آج (کل) یورپی یونین کو جواب پیش کر دیا ہے۔" اس بات کی تصدیق ان کے ایرانی ہم منصب ناصر کنعانی نے بھی کی، جنہوں نے کہا کہ تہران نے امریکی ردعمل کا "محتاط جائزہ" شروع کر دیا ہے۔ جو کہ اہنا جائزہ مکمل کرنے کے بعد (یورپی) کوآرڈینیٹر کو اپنا موقف پہنچانے سے پہلے ہے۔
یہ اس بات کے ایک دن بعد سامنے آیا جب ایک سینئر امریکی اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی کہ تہران نے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بنیادی شرائط کو چھوڑ دیا ہے، جس میں غیر اعلانیہ جوہری مقامات کے بارے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی تحقیقات کو ختم کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔ تاہم ایرانی میڈیا ذرائع نے اس کی تردید کی اور ایرانی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ "یورینیم کے آثار کے الزامات اسرائیل کی طرف سے من گھڑت دستاویزات پر مبنی ہیں۔"(...)
جمعرات - 27 محرم 1444 ہجری - 25 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15976]