زاپوریزیا پر نئے سرے سے بمباری سے جوہری تابکاری کا خدشہ بڑھ گیا ہے

کل زاپوریزیا کے علاقے میں گولہ باری سے تباہ ہوئے رہائشی مکانات کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کل زاپوریزیا کے علاقے میں گولہ باری سے تباہ ہوئے رہائشی مکانات کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

زاپوریزیا پر نئے سرے سے بمباری سے جوہری تابکاری کا خدشہ بڑھ گیا ہے

کل زاپوریزیا کے علاقے میں گولہ باری سے تباہ ہوئے رہائشی مکانات کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کل زاپوریزیا کے علاقے میں گولہ باری سے تباہ ہوئے رہائشی مکانات کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ماسکو اور کیو نے کل روس کے زیر کنٹرول یوکرائنی جوہری پلانٹ پر بمباری کرنے کے سلسلہ میں ایک دوسرے پر الزامات لگائے ہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی تشویش کا اظہار ہوا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے ارد گرد لڑائی تباہی کا باعث بن جائے۔

اس سنٹر کو چلانے والی کمپنی "ادرجی اوٹوم" نے تابکار مواد کے پھیلاؤ کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے روسی افواج پر اسٹیشن کے قریب بار بار بمباری کا الزام لگایا ہے اور کمپنی نے اپنے ٹیلیگرام پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ بار بار کی بمباری کے نتیجے میں پلانٹ کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے اور ہائیڈروجن کے رساو اور تابکار مواد کے پھیلنے کے خطرات بھی ہیں اور آگ لگنے کے خطرات بھی ہو سکتے ہیں۔

یوکرین نیوکلیئر انرجی کارپوریشن نے مزید کہا ہے کہ پلانٹ ہفتے کی دوپہر سے ہی تابکاری اور آگ سے حفاظت کے معیارات کی خلاف ورزی کے خطرے کے تحت کام کر رہا ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ نقصان کا فی الحال جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اس کے برعکس روسی وزارت دفاع نے الزام لگایا ہے کہ یوکرین کی افواج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں تین بار اسٹیشن کمپلیکس پر بمباری کی ہے اور وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین کے توپ خانے نے اسٹیشن کے ارد گرد 17 گولے داغے ہیں۔(۔۔۔)

اتوار 30 محرم الحرام 1444ہجری -  28 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15979]    



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]