رئیسی نے ایک سال قبل عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی دوسری پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جوہری معاہدے کی بحالی کا انحصار بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے تحفظات سے متعلق شکوک کو دور کرنے پر ہے اور اس میں اشارہ اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی تحقیقات کی طرف ہے جس میں 2015 کے مذاکرات سے قبل بین الاقوامی معائنہ کاروں کے لئے نامعلوم سرگرمیوں کے بعد ایجنسی کو گزشتہ سال یورینیم کے آثار ملنے کی بات ہوئی تھی۔
رئیسی نے اپنے بیانات میں جوہری معاہدے کے وعدوں کی طرف واپسی کے لئے تہران کی شرائط پر ایک سے زیادہ مرتبہ توقف کیا ہے اور انہوں نے اپنی پریس کانفرنس ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جوہری معاہدے کی تصدیق کرتے ہیں؛ سب سے پہلے قابل اعتماد ضمانتیں ہوں، دوم معروضی اور عملی تحقیقات ہو، تیسرا ٹھوس اور پائیدار طریقے سے تمام پابندیاں اٹھائے جائیں اور چوتھا ضمانتوں کے معاملے پر تمام سیاسی الزامات کو بند کیا جائے (بین الاقوامی ایجنسی کی تحقیقات) جسے ہم بے بنیاد سمجھتے ہیں۔(۔۔۔)
منگل 02 صفر المظفر 1444ہجری - 30 اگست 2022ء شمارہ نمبر[15981]