سنکیانگ رپورٹ سیاسی اور غیر قانونی ہے: چین

چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)
چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)
TT

سنکیانگ رپورٹ سیاسی اور غیر قانونی ہے: چین

چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)
چینی پولیس اہلکار اپریل 2021 میں سنکیانگ میں ایک "پیشہ ورانہ تربیتی مرکز" کے باہر کھڑے ہیں (اے پی)

چین نے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جس میں چین کے سنکیانگ علاقے میں ممکنہ "انسانیت کے خلاف جرائم" اور ایغور اقلیت کے خلاف تشدد اور جنسی تشدد کے "معتبر ثبوت" کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے کل (جمعرات کے روز) کہا کہ یہ رپورٹ، جو تقریباً پچاس صفحات پر مشتمل ہے، "سیاست زدہ، مکمل طور پر غیر قانونی اور غلط ہے۔" اور مزید کہا کہ یہ رپورٹ "گمراہ کن معلومات کا مرکب ہے اور امریکہ اور مغرب کی حکمت عملی کی خدمت میں ایک آلہ ہے جس کا مقصد چین کی (ترقی) میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔" (...)

جمعہ - 5 صفر 1444ہجری - 02 ستمبر 2022ء، شمارہ نمبر [15984]
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]