الکاظمی نے المنیٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اب ہر کوئی سمجھ گیا ہے کہ کوئی بھی حکومت جس میں الصدر کو شامل نہیں کیا جائے گا اسے بہت بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں سیاسی طبقے کو عوام کے ساتھ اعتماد کے بحران کا سامنا ہے اور الصدر کو دور رکھنے سے مثال کے طور پر اکتوبر 2019 یا اس سے بھی بدتر صورت حال کا اعادہ ہو سکتا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ عراق میں ایران کے بہت سے دوست ہیں اور وہ ان پر اثر انداز ہونے اور ان کے پاس موجود ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے بجائے انہیں مذاکرات کی طرف دھکیلنے کے قابل ہیں۔
اس کے علاوہ شیعہ کوآرڈینیٹنگ فریم ورک جس میں ایران کے قریب سیاسی قوتیں شامل ہیں اس نے الصدر کے ساتھ افہام وتفہیم کے امکانات کے معاملے میں لچک دکھایا ہے اور عصائب اہل الحق کے سیکرٹری جنرل قیس الخزعلی جنہیں سخت گیر فریم ورک کے رہنماؤں میں سے ایک کے طور پر بیان کیا جاتا ہے انہوں نے پرسو شام ٹیلیویژن بیانات میں کہا ہے کہ (ابطہ سازی فریم ورک سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لئے حل تلاش کرنے کے سلسلہ میں کھلا ہے لیکن گھڑی کا رخ موڑنا اور مستعفی ہونے والے صدر بلاک کے نمائندوں کی پارلیمنٹ میں واپسی ممکن نہیں اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ موجودہ اراکین پارلیمنٹ کی واپسی کے لئے قبل از وقت انتخابات کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔(۔۔۔)
اتوار 29 صفر المظفر 1444ہجری - 25 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر[16007]