ایران میں گزشتہ روز مسلسل چھبیسویں روز مظاہروں کا سلسلہ جاری رہنے کے دوران سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ان لوگوں کا "مقابلہ" کرنے پر زور دیا جنہیں وہ "دشمن" قرار دیتے ہیں اور مظاہروں کو "بکھرے ہوئے فسادات " شمار کرتے ہیں۔
نیم سرکاری خبر رساں ادارے "تسنیم" نے خامنہ ای کے حوالے سے کہا ہے کہ "ایران کے دشمنوں نے ان مظاہروں کو منظم کیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "یہ بکھرے ہوئے فسادات ایرانی قوم کی شاندار ترقی اور اقدامات کے خلاف دشمن کے منفی اہداف اور ارادے ہیں (...) دشمنوں کے خلاف اس کا علاج انہیں روکنا ہے۔" جیسا کہ "رائٹرز" نے رپورٹ کیا ہے۔
دریں اثنا کردستان میں مظاہروں میں تیزی اور اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، یاد رہے کہ اخلاقی پولیس کے زیر حراست ہلاک ہونے والی 22 سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کا تعلق اسی علاقے سے تھا، جس کی ہلاکت نے ان مظاہروں کو جنم دیا۔
خامنہ ای نے کہا کہ "حالیہ فسادات میں دشمنوں کے ملوث ہونے کے معاملے کو ہر کوئی تسلیم کرتا ہے۔" ایکسپیڈینسی کونسل کے اراکین سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ "فسادات میں شریک افراد ایک جیسے نہیں ہیں، ان میں سے کچھ دشمن کے عناصر ہیں یا ان کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، جبکہ کچھ افراد صرف پرجوش ہیں۔" ان کا خیال ہے کہ "دوسری قسم" کے بارے میں "ثقافتی کام کی ضرورت" ہے، جبکہ "پہلی قسم" کے لیے "عدالتی اور سیکورٹی اہلکار اپنے فرائض انجام دینے کے پابند ہیں۔"(...)
جمعرات - 18 ربیع الاول 1444 ہجری - 13 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16025]