گزشتہ روز جنوبی لبنان کے گاؤں جرجوع میں اپنے گھر کے سامنے کھڑے (32 سالہ) موسی الشامی نامی لبنانی نوجوان کا ایک آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر پھیل گیا، جس میں وہ اپنے دوست سے کہہ رہا ہے کہ وہ اس کے اہل خانہ کا خیال رکھے اور اس کے افراد کو "اپنے دوست کی امانت" سمجھے۔ اس نے کہا: "میں اب عمارت کے سامنے ہوں اور خودکشی کر رہا ہوں۔" اس نے اپنے جاننے والے لوگوں سے بھی کہا کہ "وہ اسے معاف کر دیں اور اس کے بارے میں برا کلام نہ کریں۔"
آڈیو ریکارڈنگ کے پھیلنے سے لبنان میں شدید حزن و ملال پھیل گیا۔ یاد رہے کہ الشامی ان تین لبنانیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران خودکشی کی، کیونکہ اس کا سہارا لینا عام ہو گیا ہے اور لبنانی اپنی معاشی مشکلات سے تنگ آ کر اس کا سہارا لے رہے ہیں۔ اگرچہ خودکشی سے بچنے کے لیے اعلان جاری ہیں کہ خودکشی اب بھی سماجی ماحول میں ایک "ممنوع" عمل ہے۔ جیسا کہ ماہرین کہتے ہیں کہ لبنانی جن مالی دباؤ اور معاشی بحرانوں سے دوچار ہیں اس سے یہ ایک بڑا سماجی خطرہ بن چکا ہے۔ (...)
جمعہ - 10 شعبان 1444 ہجری - 03 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16166]