"ویگنر" کو باخموت میں روسی "خیانت" کا خوف

یوکرین محصور شہر میں لڑائی جاری رکھے گا... اور کیف کی جانب ڈرون حملوں کو روکے گا

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کل ماریوپول میں تعمیر نو کی کارروائیوں کا معائنہ کرتے ہوئے (روسی وزارت دفاع)
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کل ماریوپول میں تعمیر نو کی کارروائیوں کا معائنہ کرتے ہوئے (روسی وزارت دفاع)
TT

"ویگنر" کو باخموت میں روسی "خیانت" کا خوف

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کل ماریوپول میں تعمیر نو کی کارروائیوں کا معائنہ کرتے ہوئے (روسی وزارت دفاع)
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کل ماریوپول میں تعمیر نو کی کارروائیوں کا معائنہ کرتے ہوئے (روسی وزارت دفاع)

روسی پرائیویٹ ملٹری "واگنر" گروپ کے سربراہ نے ایک بار پھر گولہ بارود کی کمی پر تنقید کرتے ہوئے باخموت میں روس کی طرف سے دھوکہ دہی کا خدشہ ظاہر کیا، جہاں مشرقی یوکرین میں لڑائیاں جاری ہیں۔ اتوار کی شام یوگینی پریگوزن نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا: "23 فروری کو بھیجنے کے احکامات جاری کیے جانے کے باوجود زیادہ تر گولہ بارود ابھی تک روانہ نہیں کیا گیا۔" انہوں نے تاخیر کی دو ممکنہ وجوہات کی جانب اشارہ کیا کہ: "معمول کی بیوروکریسی یا خیانت۔"
یاد رہے کہ یہ بیان کل (پیر کے روز) یوکرین کی فوج کا اپنی پوزیشن مضبوط کرنے اور باخموت میں لڑائی جاری رکھنے کے اعلان کے وقت سامنے آیا ہے، جس میں اس علامتی شہر کا محاصرہ کرنے کی کوشش کرنے والی روسی افواج کے سامنے یوکرینی انخلاء کی قیاس آرائیوں کی تردید کی گئی ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران یوکرین کی مسلح افواج کے رہنماؤں نے دفاعی آپریشن جاری رکھنے اور "باخموت میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے" کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ (...)

منگل - 14 شعبان 1444ہجری - 07 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16170]

 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]