کیف پوٹن پر "تنازعہ کو بڑھانے" کا الزام لگا رہا ہے

اسٹونیا کے قریب روسی طیارے کو روک دیا گیا... اور اسد "نازی کے مقابلے" میں ماسکو کی حمایت کر رہا ہے

برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے دو برطانوی اور جرمن لڑاکا طیاروں کی تقسیم کی گئی ایک تصویر، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ منگل کے روز اسٹونیا کی فضائی حدود کے قریب روسی طیارے کا پیچھا کر رہے تھے (اے پی)
برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے دو برطانوی اور جرمن لڑاکا طیاروں کی تقسیم کی گئی ایک تصویر، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ منگل کے روز اسٹونیا کی فضائی حدود کے قریب روسی طیارے کا پیچھا کر رہے تھے (اے پی)
TT

کیف پوٹن پر "تنازعہ کو بڑھانے" کا الزام لگا رہا ہے

برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے دو برطانوی اور جرمن لڑاکا طیاروں کی تقسیم کی گئی ایک تصویر، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ منگل کے روز اسٹونیا کی فضائی حدود کے قریب روسی طیارے کا پیچھا کر رہے تھے (اے پی)
برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے دو برطانوی اور جرمن لڑاکا طیاروں کی تقسیم کی گئی ایک تصویر، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ منگل کے روز اسٹونیا کی فضائی حدود کے قریب روسی طیارے کا پیچھا کر رہے تھے (اے پی)

کل کیف نے بحیرہ اسود کے اوپر دو روسی لڑاکا طیاروں اور ایک امریکی ڈرون کے درمیان پیش آنے والے واقعہ کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین میں "تنازعہ کو بڑھانے" کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوکرینی سیکیورٹی کمیٹی کے سربراہ اولیکسی ڈینیلوف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ "روس کی جانب سے بحیرہ اسور پر امریکی ڈرون (MQ-9 ریپر) کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ، پوٹن کی طرف سے اشارہ ہے کہ وہ تنازعہ کے دائرے کو بڑھانے کے لیے تیار ہے تاکہ اس میں مزید فریقوں کو شامل کیا جا سکے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے "جہاں بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے" وہاں پرواز اور آپریشن جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا، جب کہ ماسکو نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی فضائی حدود سے مکمل طور پر دور رہے۔ اسی طرح برطانوی شاہی فضائیہ اور جرمن فضائیہ نے نیٹو ایئر پولیس کے پہلے مشن کے دوران ایک روسی طیارے کو روکا جو اسٹونین فضائی حدود کے قریب پرواز کر رہا تھا۔

جمعرات - 24 شعبان 1444 ہجری - 16 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16179]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]