سوڈان کے سابق وزیر انصاف نصر الدین عبدالباری نے سیاسی بحران کے حل کے لیے فوجی رہنماؤں اور حزب اختلاف کے اتحاد "آزادی اور تبدیلی" کے مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے ابتدائی خفیہ مذاکرات سے متعلق تفصیلات کا انکشاف کیا، جس میں خاص طور پر محاسبہ کیے جانے کا مسئلہ شامل تھا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے "آئینی شق یا قانونی چارہ جوئی کے ذریعے انہیں معافی دیئے جانے" کا مطالبہ کیا۔
عبدالباری نے کل خرطوم میں منعقدہ عبوری انصاف پر قومی کانفرنس کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ سویلین مذاکرات کاروں کے سامنے چیلنج یہ تھا کہ متاثرین کو انصاف دلانے کے عوامی مطالبات کو کیسے پورا کیا جائے، جب کہ اس کے برعکس فوج کو اس سیاسی عمل کی تکمیل کے بعد سویلین کو اقتدار منتقل کیے جانے پر اپنے مستقبل کا خدشہ ہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ مذاکرات کا آغاز 1964 کے عارضی آئین سے مدد لینے کے گرد گھومتا رہا، جس کے تحت 1958 کی بغاوت میں شامل فوجی رہنماؤں کو "مکمل معافی" دی گئی تھی۔ تاہم، سویلین نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون میں ہونے والی اہم پیش رفت کی روشنی میں یہ ممکن نہیں ہے۔ عبدالباری نے مزید کہا کہ سویلین نے بحث کو "غیر مشروط معافی سے مشروط معافی" کی طرف منتقل کر دیا، جس کے بدلے انہیں سول حکمرانی میں منتقلی کی راہ میں فوائد حاصل ہوں گے۔
اتوار - 27 شعبان 1444 ہجری - 19 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16182]