شی "امن کے لیے" ماسکو میں... اور پوٹن کا خیرمقدم

یوکرین کے لیے اضافی مغربی امداد... اور "بین الاقوامی فوجداری عدالت" کی تحقیقات کی حمایت کے لیے "لندن کانفرنس"

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کل کریملن میں ملاقات کے دوران (ای پی اے)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کل کریملن میں ملاقات کے دوران (ای پی اے)
TT

شی "امن کے لیے" ماسکو میں... اور پوٹن کا خیرمقدم

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کل کریملن میں ملاقات کے دوران (ای پی اے)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کل کریملن میں ملاقات کے دوران (ای پی اے)

گزشتہ روز چینی صدر شی جن پنگ نے روس کے تین روزہ سرکاری دورے کا آغاز کیا جس کا مقصد یوکرین میں امن کے لیے چینی اقدام کو آگے بڑھانا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے مہمان کا کریملن میں خیرمقدم کیا، جہاں انہوں نے ایک غیر رسمی ملاقات کی، جب کہ آج رسمی طور پر بات چیت ہوگی۔ روسی صدر نے چینی اقدام پر کھلے دل کا اظہار کیا، جیسا کہ انہوں نے اجلاس کے آغاز میں کہا: "ہم مذاکراتی عمل کے لیے ہمیشہ کھلے دل کے ساتھ تیار ہیں۔ ہم بلاشبہ ان تمام مسائل پر بات چیت کریں گے جس میں آپ کے یہ اقدامات بجی شامل ہیں، جن کے ساتھ ہم احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں۔" اسی ضمن میں، شی نے "جامع اسٹریٹجک تعاون" کے فریم ورک کے اندر بیجنگ اور ماسکو کے درمیان "قریبی تعلقات" کو سراہا۔
ایک روسی اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں شی نے اپنے دورے سے امید کا اظہار کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کا دورہ "دوستی، تعاون اور امن کا دورہ" ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں امن کے لیے بیجنگ کی جانب سے پیش کردہ اقدام "عالمی نظریات کا عکاس ہے۔"  (...)

منگل - 29 شعبان 1444 ہجری - 21 مارچ 2023ء شمارہ نمبر(16184)

 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]