آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پھر سے کشیدگی

یریوان نے فائرنگ کے تبادلے میں ایک فوجی کی ہلاکت کا اعلان کیا

پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر
پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر
TT

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پھر سے کشیدگی

پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر
پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر

صوبہ نگورنو کاراباخ پر تنازعہ کو حل کرنے کی کوششوں کے درمیان آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کشیدگی کل ایک بار پھر تازہ ہوگئی، جب یریوان نے باکو کی افواج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کا اعلان کیا۔
آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ اس کا ایک فوجی گورنریٹ ارارات کے شہر یرسک میں فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ہے، اور آذربائیجان کی وزارت دفاع نے منگل کے روز ایک ویڈیو ریکارڈنگ نشر کی جس میں آرمینیائی افواج پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ آرمینیا کو نگورنو کاراباخ سے ملانے والی سرحدی گزرگاہ کے قریب اور آذربائیجانی افواج کے زیر کنٹرول علاقے میں متحرک ہے جب کہ یہاں روسی امن دستے تعینات ہیں۔
ایرانی "پاسداران انقلاب" سے وابستہ چینلز نے ملک کے مغرب میں واقع ایرانی فضائی اڈوں پر الرٹ جاری ہونے کی اطلاع دی ہے۔
یریوان سے، ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور، علی باقری کنی نے آرمینیائی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد خطے میں کشیدگی سے بچنے کے لیے "حکمت اور بات چیت" کی دعوت دی۔ (...)

جمعرات - یکم رمضان 1444 ہجری - 23 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16186]
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]