یوکرین باخموت میں جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے

زیلنسکی ان کے ملک کو جنگی طیاروں اور میزائلوں کی فراہمی میں تاخیر پر یورپ کو خبردار کر رہے ہیں

زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)
زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)
TT

یوکرین باخموت میں جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے

زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)
زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی یونین کے رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ ان کے ملک کو جنگی طیارے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے میں "تاخیر" جنگ کو طول دے سکتی ہے، کیونکہ یوکرین ملک کے مشرق میں باخموت میں جوابی حملے شروع کرنے اور اس شہر میں ماسکو افواج اور خصوصی گروپ "واگنر" کو بھاری نقصان پہنچنے اور روسی تھکن سے "فائدہ اٹھانے" کا ارادہ رکھتا ہے۔
یوکرین کی بری افواج کے کمانڈر اولیکسینڈر سرسکی نے "ٹیلی گرام" پر لکھا کہ: "اہلکاروں اور ساز و سامان میں نقصانات کے باوجود جارحیت پسند کسی بھی قیمت پر باخموت کو کنٹرول کرنے سے مایوس نہیں ہیں۔" انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ روسی افواج، جو کہ باخموت اور اس کے ارد گرد بہت زیادہ متحرک ہیں، "بہت زیادہ طاقت کھو رہی ہیں اور تھک چکی ہیں۔" سرسکی نے مزید کہا: "بہت جلد، ہم اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے، جیسا کہ ہم نے پہلے کیف، خارکیو، بالاکلیہ اور کوبیانسک کے قریب کیا تھا۔" لیکن روسی فوج اور ویگنر گروپ نے باخموت کو شمال، مشرق اور جنوب سے گھیر لیا ہے، جس سے یوکرینیوں تک رسد پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔ کیف کا کہنا ہے کہ مشرقی محاذ پر روسی افواج کو پسپا کرنے کے لیے اس شہر کی جنگ بینادی اہمیت کی حامل ہے۔ (...)

جمعہ - 2 رمضان 1444ہجری - 24 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16187]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]