شام میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے اور اس دوران ایک امریکی "کنٹریکٹر" کی ہلاکت کے پس منظر میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مشرقی شام کا علاقہ امریکی افواج اور ایرانی "پاسداران انقلاب" سے منسلک ملیشیا کے درمیان تصام کے میدان میں تبدیل ہو گیا۔ امریکہ نے اس حملے کے جواب میں ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والے مراکز اور تنصیبات پر شدید بمباری کی، جس میں کم از کم 14 ایران نواز مسلح عناصر ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر بیان دیتے ہوئے زور دیا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ایران کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتا، لیکن اس کے ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ تہران کو چاہیے کہ وہ امریکی تنصیبات پر حملوں کی حمایت میں ملوث نہ ہو۔ کربی نے (سی.این.این) چینل کو مزید کہا کہ: "ہم اپنے لوگوں اور سہولیات کی حفاظت کے لیے حتی المقدور کام کریں گے۔ کیونکہ یہ خطرناک ماحول ہے۔" (...)
ہفتہ - 3 رمضان 1444 ہجری - 25 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16188]