سینٹ پیٹرزبرگ کے دھماکے میں ایک مشہور فوجی بلاگر ہلاک

تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)
تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)
TT

سینٹ پیٹرزبرگ کے دھماکے میں ایک مشہور فوجی بلاگر ہلاک

تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)
تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)

روس میں اہم تحقیقات کی انچارج تحقیقاتی کمیٹی نے کل شام تصدیق کی کہ سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک کیفے کے اندر "دیسی ساختہ بم" دھماکے کے نتیجے میں ایک معروف فوجی بلاگر کی موت واقع ہو گئی ہے، جب کہ کمیٹی نے نشاندہی کی اس حادثہ پر "مجرمانہ تحقیقات" کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ایک بیان میں تفتیش کاروں نے کہا: "ابتدائی معلومات کے مطابق اس حادثہ میں ولادلن تاتارسکی کے نام سے جانا جانے والا ایک فوجی بلاگر ہلاک اور دیگر 19 افراد مختلف انداز سے زخمی ہوگئے ہیں۔"
تاتارسکی، جن کا اصل نام میکسم فومین ہے، ان بااثر فوجی بلاگرز میں سے ایک ہیں جو یوکرین کی جنگ پر تبصرہ کرتے تھے اور ان سینکڑوں افراد میں شامل تھے جنہیں گذشتہ ستمبر میں کریملین کی جانب سے یوکرین کے 4 علاقوں کا روس کے ساتھ کرنے کے لیے منعقدہ ایک بڑی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔
سینٹ پیٹرزبرگ شہر کی ایک ویب سائٹ نے بتایا کہ نشانہ بنایا گیا یہ کیفے پہلے یوکرین میں لڑنے والے "ویگنر" گروپ کے بانی یوگینی پریگوزن کی ملکیت تھا۔ یاد رہے کہ ابھی تک کسی بھی مخصوص فریق کی جانب سے دھماکے کی ذمہ داری سامنے نہیں آئی ہے جبکہ یوکرین نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔

پیر - 12 رمضان 1444 ہجری - 03 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16197]

 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]