ہم نے جو بھی وعدے کیے تھے وہ پورے کریں گے: اردگان کا اپنی فتح کے بعد بیان

اردگان استنبول میں اپنی فتح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)
اردگان استنبول میں اپنی فتح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

ہم نے جو بھی وعدے کیے تھے وہ پورے کریں گے: اردگان کا اپنی فتح کے بعد بیان

اردگان استنبول میں اپنی فتح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)
اردگان استنبول میں اپنی فتح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)

ترکی کے نومنتخب صدر رجب طیب اردگان نے کل (اتوار کے روز) ترکی میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کامیابی حاصل کر نے کے بعد اعلان کیا کہ وہ اپنی دو دہائیوں سے جاری حکمرانی کو جاری رکھیں گے۔

انہوں نے استنبول میں اپنی رہائش گاہ کے سامنے اپنے حامیوں کے ایک ہجوم کے درمیان کھڑی بس کی چھت سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہماری قوم نے ہمیں اگلے پانچ سالوں کے لیے ملک پر حکمرانی کی ذمہ داری سونپی ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ہم لوگوں سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے،" انہوں نے زور دیا کہ "ہر انتخابی عمل ایک نشاۃ ثانیہ ہے۔"

انہوں نے گتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا، "ان انتخابات نے ظاہر کر دیا کہ اس قوم کے مفادات پر کوئی حملہ نہیں کر سکتا۔"

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی "اناطولیہ" نے بتایا کہ (69 سالہ) اردگان نے تقریباً 99 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد 52.1 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں اور جب کہ ان کے مدمقابل (74 سالہ) کمال کلیکدار اوغلو کو 47.9 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ جس پر ترکی کے اہم شہروں میں اردگان کے حامی جشن منانے باہر نکل آئے۔

استنبول کے مشہور تقیسم اسکوائر پر ٹریفک رک گئی اور انقرہ میں صدارتی محل کے باہر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی۔ دوسری جانب، حزب اختلاف کے رہنما کلیکدار اوغلو نے کہا کہ وہ اپنا بیان بعد میں دیں گے۔(...)

پیر - 09 ذی القعدہ 1444 ہجری - 29 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16253]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]