عراق تیل کی پیداوار 5 ملین بیرل یومیہ سے تجاوز کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے

عراقی شہر بصرہ میں الرمیلہ فیلڈ... جہاں حکومت اس کی پیداوار 5 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے (رائٹرز)
عراقی شہر بصرہ میں الرمیلہ فیلڈ... جہاں حکومت اس کی پیداوار 5 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے (رائٹرز)
TT

عراق تیل کی پیداوار 5 ملین بیرل یومیہ سے تجاوز کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے

عراقی شہر بصرہ میں الرمیلہ فیلڈ... جہاں حکومت اس کی پیداوار 5 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے (رائٹرز)
عراقی شہر بصرہ میں الرمیلہ فیلڈ... جہاں حکومت اس کی پیداوار 5 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے (رائٹرز)

عراق کی پارلیمنٹ میں "تیل اور گیس کمیٹی" نے اتوار کے روز انکشاف کیا کہ حکومت نے تیل کی پیداوار کو 5 ملین بیرل یومیہ سے زیادہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ کمیٹی کی رکن، نمائندہ زینب جمعہ الموسوی نے عراقی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ، "کمیٹی تیل اور گیس کے ذخائر کو بڑھانے اور خام تیل اور گیس کی قومی پیداوار میں اضافے کے لیے حکومتی اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ جب کہ تیل کے ساتھ ساتھ گیس کی صفائی کر کے اسے مفید پیداوار کے ذریعے توانائی و دولت میں تبدیل کر کے مقامی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے، اور خاص طور پر غیر ملکی کمپنیوں کو دعوت دے کر الیکٹرک پاور سٹیشنز، پیٹرو کیمیکل انڈسٹری، کھاد وغیرہ... کی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، مالیاتی محصولات کے حصول کے لیے اپنے سرپلس کو عالمی منڈیوں میں برآمد کیا جائے گا جس سے قومی خزانے کو فائدہ ملے گا اور ملکی معیشت، پائیدار ترقی اور روزگار کے نئے مواقع فراہم ہونگے۔"

انہوں نے زور دیا کہ قومی کمپنیوں کے زیر انتظام فیلڈز کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ تاکہ بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مقابلہ پیدا کیا جائے اور قومی کمپنیوں سے خالص منافع میں اضافہ ممکن ہو سکے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ "عراقی تیل بیرونی ممالک کی طرف سے درآمد کیے جانے والے اہم ترین تیلوں میں سے ایک ہے۔ جن میں سرفہرست بھارت، چین اور جنوبی کوریا شامل ہیں، جنہوں نے رواں سال کے آغاز سے عراقی تیل کا تقریباً 54 فیصد حاصل کیا، جب کہ سنگاپور، ہالینڈ، ترکی، یونان، مصر، امریکہ، اٹلی اور فرانس کے ممالک اس کے علاوہ ہیں۔"

انہوں نے اشارہ کیا کہ "عراق تیل کی فروخت سے اربوں ڈالر حاصل کرتا ہے، جو کہ اس کی سرمایہ کاری اور آپریشنل حصوں کو چلانے کے لیے ملک کے عمومی بجٹ میں کردار ادا کرتا ہے۔" انہوں نے زور دیا کہ "پارلیمنٹ تیل کی پیداوار کی شرح کو 5 ملین بیرل سے زیادہ یومیہ تک بڑھانے کی حکومتی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔" (...)

پیر 14ذی الحج 1444 ہجری - 03 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16288]



وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے
TT

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

"پروفیشنل ایکریڈیٹیشن" پروگرام کے تحت وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے ان تمام منتخب کردہ ممالک کا احاطہ مکمل کر لیا ہے جو پروفیشنل ویریفکیشن کے ذریعے مزدور برآمد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر ملکی افرادی قوت کی مہارتوں کے میعار کو بہتر بنانا ہے۔ یہ ہدف وزارت خارجہ کے تعاون سے 160 ممالک میں مکمل کر لیا گیا۔

یہ سروس کابینہ کی قرارداد نمبر 195 کے مطابق ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مملکت میں داخل ہونے سے پہلے تارکین وطن افراد کے پاس سعودی لیبر مارکیٹ کے عین مطابق قابل اعتماد تعلیمی قابلیت، عملی تجربہ اور اپنے پیشے میں مہارت ہو۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" سروس کی مرکزی توجہ افرادی قوت کی متعلقہ شعبے میں میعاری تعلیمی قابلیت اور انتہائی ہنر مند پیشوں میں مہارت ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل سعودی عرب کے منظور شدہ درجہ بندی معیار کے مطابق کیا جاتا ہے جیسے کہ سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف پروفیشنز اور سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف ایجوکیشن لیولز اینڈ سپیشلائیزیشنز ۔ یہ سروس مکمل طور پر خودکار ہے اور یہ آسان اور تیز رفتار طریقہ کار کے ساتھ ایک مرکزی پلیٹ فارم کے ذریعے پیشہ ورانہ تصدیق کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کے دوران وزارت برائے انسانی وسائل نے 1,007 پیشوں کا احاطہ مکمل کیا جس میں دنیا بھر سے تمام مزدور برآمد کرنے والے ممالک شامل ہیں ۔ وزارت متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر انتہائی ہنر مند پیشوں کو شامل کرنے کا کام جاری رکھے گی جو سعودی یونیفائیڈ کلاسیفکیشن کے مطابق گروپ 1-3 میں آتے ہیں۔ ان پیشوں میں انجنیئرنگ، صحت سے منسلک شعبے بھی شامل ہیں۔

یہ بات قابل توجہ ہے کہ وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا مقصد اس سروس کے ذریعے لیبر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنا، لیبر مارکیٹ میں ملازمتوں اور سروسز کو بہتر بنانا اور پیداوار کے معیار کو بڑھانا ہے۔


نامور بینکنگ کمپنی " روتھچلڈ اینڈ کو" کا ریاض میں اپنا دفتر کھولنے کا اعلان

کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)
کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)
TT

نامور بینکنگ کمپنی " روتھچلڈ اینڈ کو" کا ریاض میں اپنا دفتر کھولنے کا اعلان

کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)
کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)

"روتھچلڈ اینڈ کو" نے مملکت سعودی عرب میں اپنی سٹریٹجک توسیع کے ضمن میں اتوار کے روز دارالحکومت ریاض میں اپنے نئے دفتر کے افتتاح کا اعلان کیا، جس سے مشرق وسطیٰ میں اس کے وجود کو تقویت ملے گی۔

پیرس میں قائم اس بینکنگ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ یہ قدم مملکت سعودی عرب کی ترقی کی صلاحیت پر "روتھچلڈ اینڈ کو" کے عزم اور یقین کی عکاسی کرتا ہے۔

کمپنی نے مزید کہا کہ کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر ریاض میں واقع ان کا نیا دفتر "روتھچلڈ اینڈ کو" کو مشاورتی خدمات کی ایک جامع رینج فراہم کرنے کے قابل بنائے گا، جس میں انضمام، حصول قرض اور تنظیم نو سے متعلق مشاورت اور اسٹاک مارکیٹ کے حل شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض میں اس کا نیا دفتر "خطے میں موجود بھرپور ٹیلنٹ اور "روتھچلڈ اینڈ کو" کی شاندار قیادت کا فائدہ اٹھا کر اسٹریٹجک مشاورت کے ذریعے صارفین کو مقامی سطح پر ایک بڑا پلیٹ فارم مہیا کر کے گروپ کے کاروبار کو بڑھا دے گا۔"(...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]


44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]