اسرائیلی حکومت فلسطینی بچے کے گھر کو مسمار کرنے پر مُصر ہے

اس پر ایک فوجی کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جو دوستانہ فائرنگ سے زخمی ہوا تھا

ایک لڑکا گیٹ کے پیچھے سے جھانک رہا ہے جب کہ اسرائیلی فوجی پیر کے روز مغربی کنارے کے گاؤں بیتا میں تلاشی مہم چلا رہے ہیں (اے ایف پی)
ایک لڑکا گیٹ کے پیچھے سے جھانک رہا ہے جب کہ اسرائیلی فوجی پیر کے روز مغربی کنارے کے گاؤں بیتا میں تلاشی مہم چلا رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

اسرائیلی حکومت فلسطینی بچے کے گھر کو مسمار کرنے پر مُصر ہے

ایک لڑکا گیٹ کے پیچھے سے جھانک رہا ہے جب کہ اسرائیلی فوجی پیر کے روز مغربی کنارے کے گاؤں بیتا میں تلاشی مہم چلا رہے ہیں (اے ایف پی)
ایک لڑکا گیٹ کے پیچھے سے جھانک رہا ہے جب کہ اسرائیلی فوجی پیر کے روز مغربی کنارے کے گاؤں بیتا میں تلاشی مہم چلا رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی پبلک پراسیکیوشن نے عدالت کے سامنے "شعفاط" پناہ گزین کیمپ میں ایک فلسطینی بچے کے گھر کو مسمار کرنے کے اپنے عزم کا اعلان کیا، جو کہ ایک تیرہ سالہ بچے پر ایک اسرائیلی فوجی کو چاقو مارنے کے جرم اور اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنانے کے الزام کی پاداش میں ہے۔ جب کہ اس فوجی کی ہلاکت اپنے ہی ایک ساتھی کی غلطی سے فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی تھی۔

عدالت میں بحث کے دوران، جج عوزی فوگلمین نے ایک بچے کے فعل کی سزا اس کے پورے خاندان کو دینے کے بارے میں سوال کیا، کیونکہ بچے کے چھوٹے ہونے کے سبب اس کے خاندان کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ لیکن اس پر استغاثہ کے نمائندے نے کہا کہ ریاست کا خیال ہے کہ اس کی کم عمری ہی اس کے خاندان کو سزا دینے کے لیے ایک اضافی امر ہے۔ اس نے اس موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ''جب ملزم بچہ ہو تو اس پر والدین کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ لہذا، انہیں اس کے افعال کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، تاکہ ان کا طرز عمل دوسروں کے لیے سبق آموز ہو۔"

"شعفاط" کیمپ سے تعلق رکھنے والے بچے محمد زلبانی پر الزام ہے کہ اس نے بارڈر گارڈز کے ایک پولیس اہلکار کو چاقو سے مارا تھا۔ یہ حادثہ 13 فروری کو پیش آیا، جب وہ چاقو لے کر اپنے اہل خانہ کو بتائے بغیر ایک مسافر بس میں سوار ہوا۔ اور جب بس کو اسرائیلی فوجی چوکی پر روکا گیا تو الجلیل کے ایک عرب قصبے سے تعلق رکھنے والا ایک عرب سپاہی اسیل سواعد مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے لیے بس میں سوار ہوا، جیسا کہ عام طور پر فلسطینی شہریوں کے ساتھ ہوتا ہے، جب سپاہی اس کے قریب پہنچا تو بچہ کھڑا ہوا اور چھری نکال کر سپاہی کے گلے میں کھونپ دی، جس پر وہ درد سے چیختے ہوئے مدد مانگنے لگا، تو چوکی پر موجود اس کے ساتھی سویلین سیکورٹی گارڈ وہاں گیا اور بچے کی جانب فائرنگ شروع کر دی۔ اس دوران ایک گولی غلطی سے سپاہی سواعد کو لگی جو اس کی موت کا سبب بنی۔ (...)

جمعرات-08 صفر 1445ہجری، 24 اگست 2023، شمارہ نمبر[16340]



طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
TT

طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)

گزشتہ دو دنوں کے دوران شام کے ساحل سے ٹکرانے والے طوفان اور شدید بارشوں کے بعد لاذقیہ شہر میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں سڑکیں اور درجنوں عمارتوں کی زیریں منزلیں زیر آب آ گئیں جس سے کچھ سرکاری اور نجی سہولیات معطل ہو کر رہ گئیں۔

شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے نتیجے میں لاذقیہ کے گورنر انجینئر عامر اسماعیل ہلال نے اتوار کے روز اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔

لاذقیہ سٹی کونسل کے سربراہ حسین زنجرلی نے ایک مقامی ریڈیو کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کا دن لاذقیہ کے لیے انتہائی مشکل ہے اور "ہم نے اس کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی ہے،" چنانچہ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بارش کے دوران نقل و حرکت کم کریں۔

لاذقیہ کے مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ سیلاب سے دیہاتوں اورقصبوں میں کھیتوں اور مویشیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، جب کہ شہر میں القنجرہ کے علاقے، الجمہوریہ اسٹریٹ، "پروجیکٹ بی"، الزقزقانیہ، الازہری اسکوائر اور الرمل الجنوبی میں کاروں اور درجنوں زیریں منزلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]


اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]


غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]