سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان جمعرات کی صبح ام درمان شہر کے شمال میں واقع "وادی سیدنا" بیس میں ظاہر ہوئے، جب کہ متعدد علاقوں اور دارالحکومت خرطوم میں جاری فضائی اور توپ خانوں کی بمباری اور جھڑپوں کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئی اور اسی طرح خرطوم کے جنوب میں "بکتر بند کیمپ" میں ہونے والی شدید لڑائیوں میں بھی کمی دیکھی گئی۔
فوج کے معتبر فیس بک پیج نے آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان کے ویڈیو کلپس نشر کیے، جن میں وہ جمعرات کی صبح سویرے "وادی سیدنا" کے علاقے میں متعدد مقامات کا معائنہ کر رہے تھے۔ دوسری جانب ملک میں جنگ شروع ہونے کے ساڑھے چار ماہ بعد البرہان کے یوں اچانک ظاہر ہونے سے بہت سے تنازعات اور وضاحتوں نے جنم لیا، کیونکہ "ریپڈ سپورٹ فورسز" کی جانب سے بار بار کہا جا رہا تھا کہ وہ خرطوم میں آرمی کمانڈ کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں محصور ہیں۔
البرہان نے اپنے فوجیوں میں گھرے ہونے کے دوران ایک مختصر انٹرویو میں کہا: "ہم سوڈان کے لیے لڑ رہے ہیں، کسی فریق یا کسی گروپ کے لیے نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ قیادت کے اندر جو لوگ ہیں وہ اپنے مقصد سے جڑے ہوئے ہیں۔
البرہان نے ام درمان میں فوجی بیس سے نکلنے کے فوراً بعد ملک کے شمال میں دریائے نیل کی ریاست میں واقع عطبرہ شہر میں توپ خانوں کے یونٹ کا دورہ کرنے کے لیے گئے، جو کہ دارالحکومت خرطوم سے باہر فوج کے سب سے اہم ہتھیاروں میں سے ایک ہے۔ (...)
جمعہ-09 صفر 1445ہجری، 25 اگست 2023، شمارہ نمبر[16341]