اسرائیلی "ہنگامی حکومت" جنگ کی قیادت کر رہی ہے

غزہ بجلی سے محروم ہے... پورے محلے صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں... اور جنوبی لبنان کے محاذ پر کشیدگی میں اضافہ

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو تل ابیب میں سیکیورٹی کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس کے دوران (ڈی پی اے)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو تل ابیب میں سیکیورٹی کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس کے دوران (ڈی پی اے)
TT

اسرائیلی "ہنگامی حکومت" جنگ کی قیادت کر رہی ہے

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو تل ابیب میں سیکیورٹی کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس کے دوران (ڈی پی اے)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو تل ابیب میں سیکیورٹی کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس کے دوران (ڈی پی اے)

کل بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور حزب اختلاف کے رکن بینی گینٹز نے جنگ کی قیادت کے لیے ایک "ہنگامی حکومت" کے قیام کا اعلان کیا اور اس کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی پر متوقع حملے کے لیے ایک فوجی کمانڈر کی بھی تقرری کی گئی ہے۔

کل نیتن یاہو اور گینٹز نے باہمی ملاقات کے بعد مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ "دونوں فریقوں نے ہنگامی اور جنگی حکومت بنانے پر اتفاق کیا ہے۔" یہ "جنگی حکومت" میں نیتن یاہو، گانٹز اور موجودہ وزیر دفاع یوو گیلنٹ پر مشتمل ہوگی جو کہ گانٹز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق آرمی کمانڈر غادی آئزن کوٹ اور اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر پر مبصر ہوں گے۔ جب کہ حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ اس حکومت میں شامل نہیں ہیں، لیکن بیان میں اشارہ کیا گیا ہے کہ اعلان کردہ جنگی حکومت میں ایک نشست "محفوظ" رکھی گئی ہے۔

اسرائیل نے 17 سال قبل غزہ سے اپنے انخلاء کے بعد پہلی بار یہاں پر زمینی حملہ کرنے اور تباہ کن بمباری سے "جھلسی ہوئی زمین" کے بارے میں پالیسی بنانے کا سنجیدگی سے فیصلہ کیا ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے اس علاقے میں تجربہ رکھنے والے ریزرو فورسز کے کمانڈرز میں سے غزہ ڈویژن کے سابق کمانڈر بریگیڈیئر جنرل چیکو تمیر (59 سالہ) کو لا کر اس مشن کی قیادت سونپ دی ہے، جب کہ وہ گذشتہ برسوں میں انفنٹری اور آرمرڈ بریگیڈز کی تربیت کے ذمہ دار تھے۔

جنگ کے پانچویں دن اسرائیلی حملوں نے جوابی کارروائی کی ایک بڑی شکل اختیار کر لی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کو کئی دہائیاں پیچھے کی صورتحال پر لانا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے پوش علاقے الرمال سمیت دیگر کئی محلوں کو زمین بوس کر دیا ہے، اور دیکھنے میں آیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں خاص طور پر پوش علاقوں کو تباہ کر رہا ہے جس سے ممکنہ طور پر زمینی نقصان بہت زیادہ ہوا ہے اور لوگ بے گھر ہو کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

"حماس" نے کل ایک بیان میں کہا کہ "اسرائیل کے مسلسل پانچویں دن حملوں نے ایک چوتھائی ملین افراد کو ان کے تباہ شدہ گھروں سے ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔" سب سے اہم یہ ہے کہ غزہ میں بجلی اور پانی کی سپلائی منقطع کر دی گئی ہے جس سے "انسانی بحران کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے"، جب کہ اس کے علاوہ خوراک اور طبی سامان کے داخلے کو روکنے دیا گیا ہے جو کہ "ایک گھناؤنے انداز میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے مترادف ہے۔" جب کہ غزہ کی پٹی کے واحد پاور پلانٹ نے درکار ایندھن کے ختم ہونے کے بعد کل کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ (...)

 

جمعرات-27 ربیع الاول 1445ہجری، 12 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16389]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]