کل حوثی ملیشیا نے بحری قزاقی کی کاروائی کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں ایک "اسرائیلی مال بردار بحری جہاز" کو حراست میں لے کر یمنی ساحل پر لے گئے، جب کہ تل ابیب نے اس جہاز کے اسرائیلی ہونے کی تردید کی ہے۔
ایک حوثی رہنما، جس نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کیا، نے فرانسیسی پریس ایجنسی کو بتایا: "ہم ایک اسرائیلی مال بردار جہاز کو یمنی ساحل پر لے گئے ہیں،" اور اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ جب کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے زیر کنٹرول الحدیدہ کی بندرگاہ میں جہاز رانی کے ایک ذریعہ نے اطلاع دی کہ جہاز کو الحدیدہ کی الصلیف بندرگاہ پر لے جایا گیا تھا۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ جس جہاز پر "ایرانی ہدایات کے تحت" حوثیوں نے حملہ کیا وہ ایک اسرائیلی کمپنی نے کرائے پر لیا تھا۔
"ایکس" پلیٹ فارم پر اسرائیل کے سرکاری عربی اکاؤنٹ نے نیتن یاہو کے دفتر کے حوالے سے کہا کہ یہ جہاز ایک برطانوی کمپنی کی ملکیت ہے جسے جاپانی کمپنی چلا رہی ہے۔ دفتر نے مزید کہا کہ جہاز پر مختلف شہریتوں کے حامل 25 افراد سوار تھے اور ان میں سے کوئی بھی اسرائیلی نہیں تھا۔ نیتن یاہو کے دفتر نے جہاز پر حملے کو ایرانی حملوں میں "ایک قدم آگے" قرار دیا۔(...)
پیر-06 جمادى الأولى 1445ہجری، 20 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16428]