لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ عبداللہ باتیلی نے لیبیا کے رہنماؤں پر الزام لگایا کہ وہ اپنے ملک کے بحران کا حل نہیں چاہتے اور " ملتوی شدہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا اجرا نہیں چاہتے۔"
باتیلی نے فرانسیسی میگزین "جون افریک" کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ لیبیا میں بیرونی مداخلت "یقیناً ایک حقیقت" ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ "بیرونی مداخلت کا بہانہ لیبیا کے حکام کے لیے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کا ایک مناسب ذریعہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر رہنما انتخابات اور استحکام کی واپسی نہیں چاہتے اور جو چیز ان کے لیے اہم ہے وہ ہے تیل سے غیر متوقع کمائی اور اس تک رسائی کو یقینی بنانا جاری رکھنا۔"
باتیلی کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے "حماس" اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والے تنازعہ نے "پہلے ہی سے مشکل مشن کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کا لیبیا کی سرزمین سے سوڈان، چاڈ اور نائجر کے عسکریت پسندوں کو نکالنے کا منصوبہ "سوڈان میں جھڑپیں شروع ہونے کے بعد پیچیدہ ہوگیا ہے۔"
اقوام متحدہ کے ایلچی نے "لیبیا میں ایک متفقہ حکومت، صدر اور پارلیمنٹ کے لیے انتخابات کرانے کی ضرورت پر بات کی، جس کے بغیر ملک مزید ٹوٹ پھوٹ کی طرف بڑھے گا۔" (…)
پیر-13 جمادى الأولى 1444 ہجری، 27 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16435]