اسرائیل کا کتزیعوت جیل میں فلسطینی قیدی کے قتل میں جیل کے 14 محافظوں کے ملوث ہونے کا اعتراف

کتزیعوت صحرائی جیل، جس میں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے (آرکائیو تصویر)
کتزیعوت صحرائی جیل، جس میں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے (آرکائیو تصویر)
TT

اسرائیل کا کتزیعوت جیل میں فلسطینی قیدی کے قتل میں جیل کے 14 محافظوں کے ملوث ہونے کا اعتراف

کتزیعوت صحرائی جیل، جس میں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے (آرکائیو تصویر)
کتزیعوت صحرائی جیل، جس میں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے (آرکائیو تصویر)

اسرائیلی نشریاتی ادارے نے آج جمعرات کے روز کہا ہے کہ اسرائیل نے اعتراف کیا ہے کہ کتزیعوت جیل میں ایک فلسطینی قیدی کو تشدد کر کے قتل کرنے میں جیل کے 14 محافظ ملوث ہیں۔

ادارے نے وضاحت کی کہ 14 ملزموں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ قیدی پر تشدد کرنے اور اس کی موت کا سبب بننے میں ملوث تھے، جب کہ یہ واقعہ تقریباً ایک ماہ قبل پیش آیا تھا اور ہلاک ہونے والے 38 سالہ شخص، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، کا تعلق تحریک فتح سے تھا جو عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔

ادارے نے بتایا کہ محافظوں نے قیدی کو اس کے سیل میں لاٹھیوں سے مارا جس سے وہ شدید زخمی ہونے پر ہلاک ہو گیا۔

نشریاتی ادارے نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے 14 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، انہیں وارننگ دے کر چھوڑ دیا اور اگلے نوٹس تک چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ اسرائیلی جیل سروس نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اکتوبر میں غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے جیلوں میں ہزاروں قیدیوں کی آمد کے نتیجے میں محافظوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جن "چیلنجوں اور خطرات" کا سامنا ہے ان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

جمعرات-08 جمادى الآخر 1445ہجری، 21 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16459]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]