اردن کے لوگ دسمبر کے وسط میں شام سے سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کے بعد گرفتار کیے گئے منشیات کے اسمگلروں کے اعترافی بیانات نشر کیے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ نو اسمگلروں پر مشتمل گرفتار کیے گئے اس گروپ کو "قیمتی شکار" کہا جا رہا ہے۔ کیونکہ ان کے اعترافات کے ساتھ ہی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا اور شامی فوجی یونٹوں کے حمایت یافتہ گروپوں کے ذریعے منظم سمگلنگ کی کاروائیوں کے تانے بانے ظاہر ہونے لگیں گے۔
"الشرق الاوسط" کو باخبر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، فوج نے انہیں سرحد پار سے مارنے کے بجائے گرفتار کرنے اور لالچ دینے کی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے گزشتہ ہفتے 15 اسمگلروں اور نئے مجرموں کو پکڑا اور دیگر 5 کو ہلاک کر دیا گیا، اور اس کے کچھ روز بعد "اسپیشل فورس" کی طرف سے ایک خصوصی آپریشن میں سمگلروں اور تاجروں کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارا ھیا اور اس دوران ان گروہوں سے منسلک 7 افراد کو گرفتار کیا جس سے ایسی معلومات ملیں - جن کی تصدیق نہیں ہوسکی - کہ اردنی کاروباری اور سیاسی طبقات سے وابستہ افراد کے ناموں پر یہ اسمگلنگ کی جا رہی ہے اور ان کا ملیشیاؤں کے ساتھ تعاون کرنے کا شبہ ہے۔(...)
پیر-03 رجب 1445ہجری، 15 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16484]