سعودی عرب کی نگران اور انسداد بدعنوانی اتھارٹی نے ایک سابق چیف نوٹری کو گرفتار کیا، جس نے ریاست کی ملکیت کے وسیع رقبے پر قبضہ کرکے اسے اپنے بھائی (جسے گرفتار کر لیا گیا ہے) کے نام پر رجسٹر کرایا اور اسے فروخت کر کے 148 ملین ریال کی رقم حاصل کی تھی۔ جب کہ ایک سابق جج کو 10 ملین 2 لاکھ 50 ہزار ریال وصول کرنے اور دو ملازمین کو ان زمینوں کے مختار نامے جاری کرنے میں تعاون کرنے کے بدلے 5 ملین ریال وصول کرنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ کیسز گذشتہ عرصے کے دوران اتھارٹی کی جانب سے شروع کیے گئے دیگر ان کیسز کے ایک مجموعے میں شامل ہیں کہ جن میں مجرموں کے خلاف قانونی چاراجوئی کو مکمل کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ انہی میں ایک اور چیف نوٹری کی گرفتاری بھی شامل ہے جس نے 3 پلاٹوں پر قبضہ کرنے کے لیے ضلعی سیکرٹریٹ کے ایک ملازم (جسے گرفتار کر لیا گیا ہے) کی مدد سے جعلی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں شہریوں کو 10 لاکھ 223 ہزار ریال میں فروخت کیں۔ اسی طرح میونسپلٹی کے ایک سابق ملازم نے اپنے جاننے والوں کے 3 تجارتی اداروں (جن کے مالکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے) کو 299 غیر قانونی سپلائی آرڈر جاری کرنے کے عوض ان سے 63 ملین ریال حاصل کیے، جب کہ ان سپلائی آرڈرز کی اصل مالیت 171 ملین ریال سے زیادہ تھی۔ اسی طرح ایک اور علاقے میں تجارتی اداروں کا استحصال کرتے ہوئے اس علاقے کے 16 پروجیکٹوں کو غیر قانونی طریقے سے اپنے رشتہ دار کے ادارے کو دیئے، جس سے اس نے ذاتی طور پر کل 26 لاکھ 55 ہزار 71 ریال کا فائدہ اٹھایا۔ (...)
جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]