دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو "مسترد" کرنے پر مبنی امریکی بل پیش

شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد
TT

دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو "مسترد" کرنے پر مبنی امریکی بل پیش

شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد

شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں سے غیر مطمئن امریکی قانون سازوں کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اور حالیہ اقدام میں، ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیوں کے نمائندوں نے ایک بل پیش کیا جس کا عنوان تھا "اسد کے ساتھ معمول کے تعلقات کی مخالفت کا بل"، جس میں شامی صدر کی حکومت اور اس کے حامیوں کو "شامی عوام کے خلاف ان کے جرائم کا ذمہ دار" ٹھہرایا گیا ہے اور یہ شامی حکومت کے ساتھ تعلقات کو "معمول" پر لانے کی کوشش کو "روکتا" ہے۔

بل پیش کرنے والے پارلیمنٹ کے خارجہ امور کی کونسل کے چیئرمین مائیک میکول نے کہا: "اسد اور ان کے روسی و ایرانی حامی شامی عوام کے خلاف خوفناک کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ چنانچہ انہیں ان جرائم کے ارتکاب کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے اور ان کی بین الاقوامی برادری میں غیر مشروط واپسی کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہئے۔"

یہ قانون امریکی حکومت کو اسد کی سربراہی میں کسی بھی شامی حکومت کو تسلیم کرنے یا اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے روکتا ہے، اور یہ "قیصر ایکٹ" کی پابندیوں کو بھی وسعت دیتا ہے جو 2020 میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے بھاری اتفاق رائے سے منظور کی گئی تھیں۔ (...)

ہفتہ - 23شوال 1444 ہجری - 13 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16237]



غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
TT

غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں

مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)

ہفتہ-07 شعبان 1445ہجری، 17 فروری 2024، شمارہ نمبر[16517]