دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو "مسترد" کرنے پر مبنی امریکی بل پیش

شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد
TT

دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو "مسترد" کرنے پر مبنی امریکی بل پیش

شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد

شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں سے غیر مطمئن امریکی قانون سازوں کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اور حالیہ اقدام میں، ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیوں کے نمائندوں نے ایک بل پیش کیا جس کا عنوان تھا "اسد کے ساتھ معمول کے تعلقات کی مخالفت کا بل"، جس میں شامی صدر کی حکومت اور اس کے حامیوں کو "شامی عوام کے خلاف ان کے جرائم کا ذمہ دار" ٹھہرایا گیا ہے اور یہ شامی حکومت کے ساتھ تعلقات کو "معمول" پر لانے کی کوشش کو "روکتا" ہے۔

بل پیش کرنے والے پارلیمنٹ کے خارجہ امور کی کونسل کے چیئرمین مائیک میکول نے کہا: "اسد اور ان کے روسی و ایرانی حامی شامی عوام کے خلاف خوفناک کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ چنانچہ انہیں ان جرائم کے ارتکاب کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے اور ان کی بین الاقوامی برادری میں غیر مشروط واپسی کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہئے۔"

یہ قانون امریکی حکومت کو اسد کی سربراہی میں کسی بھی شامی حکومت کو تسلیم کرنے یا اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے روکتا ہے، اور یہ "قیصر ایکٹ" کی پابندیوں کو بھی وسعت دیتا ہے جو 2020 میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے بھاری اتفاق رائے سے منظور کی گئی تھیں۔ (...)

ہفتہ - 23شوال 1444 ہجری - 13 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16237]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]