یوکرین کو "F-16" فراہم کرنے کے لیے "جی 7" میں تحرک

جاپان کے شہر ہیروشیما میں کل "جی 7" کے رہنماؤں کا گروپ فوٹو (اے پی)
جاپان کے شہر ہیروشیما میں کل "جی 7" کے رہنماؤں کا گروپ فوٹو (اے پی)
TT

یوکرین کو "F-16" فراہم کرنے کے لیے "جی 7" میں تحرک

جاپان کے شہر ہیروشیما میں کل "جی 7" کے رہنماؤں کا گروپ فوٹو (اے پی)
جاپان کے شہر ہیروشیما میں کل "جی 7" کے رہنماؤں کا گروپ فوٹو (اے پی)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی "جی 7" سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے کل ہیروشیما پہنچے، جو کہ کیف کو جدید جنگی طیارے، جن کا وہ شدت سے مطالبہ کر رہا ہے، فراہم کرنے اور یوکرین کے پائلٹوں کو تربیت دینے کے لیے امریکی حمایت حاصل ہونے کے بعد ہے۔ جب کہ ماسکو نے اس سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے "شدید خطرات" مرتب ہوں گے۔

اگرچہ امریکہ فی الحال اپنے سٹاک سے براہ راست یوکرین کو "F-16" فراہم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن امریکہ کی بطور "تیسرے فریق" اس اقدام کی منظوری دینا اس کی پالیسی میں دور اندیشی کی نشاندہی کرتا ہے۔ جیسا کہ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کل (ہفتہ کے روز) جاپان سے کہا تھا کہ: "ہم ایک ایسے لمحے پر پہنچ چکے ہیں کہ جب ہمیں آگے یہ دیکھنا ہے کہ یوکرین کو مستقبل کی قوت بننے، روسی جارحیت کو روکنے اور اس کے خلاف دفاع کرنے کے قابل ہونے کے لیے کیا ضرورت ہوگی... جب کہ ہم اپنا قدم آگے بڑھا رہے ہیں؟"(...)

پیر - 01 ذی القعدہ 1444 ہجری - 21 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16245]



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]