واشنگٹن روس کے خلاف اقدامات کے لیےکیمیائی ہتھیاروں کی تنظیم پر دباؤ ڈال رہا ہے

واشنگٹن روس کے خلاف اقدامات کے لیےکیمیائی ہتھیاروں کی تنظیم پر دباؤ ڈال رہا ہے
TT

واشنگٹن روس کے خلاف اقدامات کے لیےکیمیائی ہتھیاروں کی تنظیم پر دباؤ ڈال رہا ہے

واشنگٹن روس کے خلاف اقدامات کے لیےکیمیائی ہتھیاروں کی تنظیم پر دباؤ ڈال رہا ہے

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کیمیاوی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم میں روس کے خلاف اعصابی گیس کے استعمال کیے جانے میں ملوث ہونے کے الزام میں مغربی ممالک کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے، جیسا کہ واشنگٹن میں تنظیم کے نمائندے نے پیر کے روز فرانسیسی پریس ایجنسی کو بتایا ہے۔

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم شدہ اس تنظیم کے سفیر جوزف مانسو نے رواں ماہ ایک نئے پانچ سالہ روڈ میپ پر اتفاق میں تنظیم کی ناکامی کا ذمہ دار ماسکو کو ٹھہرایا ہے۔

تنظیم کی جانب سے "نوویچوک" نامی اعصابی گیس پر تحقیقات کی تکمیل کے بعد سے تنظیم میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ جب کہ یہ گیس سوویت دور کے دوران تیار کی گئی تھی، اور اسے 2020 میں روس میں حزب اختلاف کے الیکسی ناوالنی کے خلاف اور اس سے پہلے 2018 میں انگلینڈ میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال کے خلاف استعمال کی گئی تھی۔(...)



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]