واشنگٹن چینی فوجی مشقوں کو "جارحانہ" قرار دے رہا ہے

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی وائٹ ہاؤس میں گفتگو کر تے ہوئے (رائٹرز)
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی وائٹ ہاؤس میں گفتگو کر تے ہوئے (رائٹرز)
TT

واشنگٹن چینی فوجی مشقوں کو "جارحانہ" قرار دے رہا ہے

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی وائٹ ہاؤس میں گفتگو کر تے ہوئے (رائٹرز)
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی وائٹ ہاؤس میں گفتگو کر تے ہوئے (رائٹرز)

کل پیر کے روز، وائٹ ہاؤس نے امریکی افواج کے ساتھ سمندر اور فضا میں دو مرتبہ تقریباً حادثات کا باعث بننے والی چینی مشقوں کو "جارحانہ" قرار دیتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ یہ تصادم کا باعث بن سکتی ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ "کسی کو نقصان پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔" انہوں نے مزید کہا، "یہی چیز ہے جو غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ مداخلتوں کے بارے میں ہمارے خدشات کو بڑھاتی ہے۔"

یاد رہے کہ ہفتے کے روز، امریکی وزارت دفاع نے آبنائے تائیوان میں موجود اپنے ایک تباہ کن بحری جہاز کے گرد چینی بحری جہاز کا "خطرناک انداز میں" ادھر ادھر سفر کرنے کی مذمت کی، کیونکہ اس کے باعث امریکی جہاز کو تصادم سے بچنے کے لیے راستہ بدلنا پڑا۔

اس واقعہ کے دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد ایک اور واقعہ پیش آیا جب واشنگٹن نے الزام لگایا کہ 26 مئی کو بحیرہ جنوبی چین کے اوپر پرواز کرنے والے امریکی جاسوس طیارے کے قریب "بلا جواز جارحانہ انداز" میں ایک چینی لڑاکا طیارہ آیا۔

کربی نے کہا کہ یہ مشقیں "بڑھتی ہوئی جارحیت کا حصہ ہیں" جو چینی فوج کی طرف سے کی جاتی ہیں۔

منگل - 17 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 06 جون 2023ء شمارہ نمبر [16261]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]