امریکی پابندیاں ایک مؤثر ہتھیار یا پھر خرچ کا وسیلہ؟

سوڈان میں جاری جھڑپوں کے دوران جنوبی خرطوم میں لوگ ایک مکان کا معائنہ کر رہے ہیں جو توپ خانے کی گولہ باری کی زد میں آنے کے بعد ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے (اے ایف پی)
سوڈان میں جاری جھڑپوں کے دوران جنوبی خرطوم میں لوگ ایک مکان کا معائنہ کر رہے ہیں جو توپ خانے کی گولہ باری کی زد میں آنے کے بعد ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکی پابندیاں ایک مؤثر ہتھیار یا پھر خرچ کا وسیلہ؟

سوڈان میں جاری جھڑپوں کے دوران جنوبی خرطوم میں لوگ ایک مکان کا معائنہ کر رہے ہیں جو توپ خانے کی گولہ باری کی زد میں آنے کے بعد ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے (اے ایف پی)
سوڈان میں جاری جھڑپوں کے دوران جنوبی خرطوم میں لوگ ایک مکان کا معائنہ کر رہے ہیں جو توپ خانے کی گولہ باری کی زد میں آنے کے بعد ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے (اے ایف پی)

امریکی انتظامیہ، چاہے یہ ریپبلکن ہو یا ڈیموکریٹک، پابندیوں کے نظام کو ممالک یا افراد کی پالیسیوں میں ترمیم کے لیے دباؤ کی حکمت عملی کے طور پر مسلسل استعمال کرتی ہے۔ تاہم، اس نظام کو تنقید سے نہیں بچایا جا سکتا، جیسا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک موثر ہتھیار ہے، جب کہ دوسروں کا خیال ہے کہ انتظامیہ نے اسے "بغیر دانتوں کے" استعمال کیا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ کے اندازے کے مطابق 2021 کے آخر تک، اس نے 9,421 تنظیموں اور افراد پر پابندیاں عائد کریں۔ مثال کے طور پر سال 2022 میں وزارت خزانہ نے پابندیوں کی فہرستوں میں 2,549 نئے افراد اور تنظیموں کو شامل کیا جن میں سے صرف 225 پر سے پابندیاں ہٹا دی گئیں۔

ان پابندیوں کی اکثریت کا تعلق روس سے ہے جو کہ یوکرین کے ساتھ جنگ ​​کے نتیجے میں ہے، لیکن اس کے علاوہ دیگر ممالک کے افراد و تنظیمات پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں ہیں جن میں چین اور شامی حکومت ہیں، جب کہ میکسیکو اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے منشیات کے اسمگلرز بھی اس میں شامل ہیں۔ جیسا کہ پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 1970 اور 1997 کے درمیان یکطرفہ امریکی پابندیوں نے صرف 13 فیصد اپنے اہداف حاصل کیے، جب کہ امریکی معیشت کو سالانہ 15 سے 19 ملین ڈالر کے درمیان نقصان پہنچا۔

خیال رہے کہ "الشرق الاوسط" نے وزارت خارجہ، کانگریس، دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی اور سوڈان کے لیے خصوصی ایلچی کیمرون ہڈسن کے دفتر کے ساتھ انٹرویوز کے ذریعے اس فائل کی نگرانی کرنے کی کوشش کی ہے۔

جمعہ - 20 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 09 جون 2023ء شمارہ نمبر [16264]



میں نے امریکی افواج کو شام اور عراق میں تنصیبات پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا ہے: بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)
TT

میں نے امریکی افواج کو شام اور عراق میں تنصیبات پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا ہے: بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر اردن میں ہلاک ہونے والے 3 امریکی فوجیوں کی میتیں وصول کرنے کے دوران (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل جمعہ کی شام اعلان کیا ہے کہ انھوں نے گذشتہ اتوار کو اردن میں ایک امریکی بیس پر تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں امریکی فوج کو شام اور عراق میں اہداف پر حملے کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

انہوں نے ڈیلاویئر میں ڈوور ایئر فورس بیس پر فوجیوں کی لاشیں وصول کرنے کے بعد کہا: "میری ہدایات پر آج شام امریکی افواج نے عراق اور شام میں ان تنصیبات پر حملے کیے جنہیں ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کے اتحادی گروپوں نے امریکی افواج پر حملے کے لیے استعمال کیا تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "ہمارا ردعمل آج سے شروع ہے جو ان اوقات اور جگہوں پر جاری رہے گا جو ہم بیان کریں گے۔" دیں اثنا انہوں نے زور دیا کہ "امریکہ مشرق وسطی میں یا دنیا میں کہیں بھی تنازعہ نہیں چاہتا۔"  (...)

ہفتہ-22 رجب 1445ہجری، 03 فروری 2024، شمارہ نمبر[16503]