امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کل پیر کے روز کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بائیڈن کے اس ہفتے چین کے دارالحکومت بیجنگ کے طے شدہ دورے سے قبل سفارتی اقدامات اٹھائے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنی فوجی طاقت کو پیش کرنے کی چین کی کوششوں میں کمی آئی ہے۔اس دوران بلنکن سے پچھلے ہفتے "وال سٹریٹ جرنل" کی رپورٹ پر واشنگٹن کے ردعمل کے بارے میں سوال کیا گیا، جس میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس وقت کیوبا میں جاسوسی کی نئی کوششیں ہو رہی ہیں، اس کے جواب میں انہوں نے نشاندہی کی کہ کیوبا میں چین کی کوششیں "بیجنگ کی جانب سے بیرون ملک اپنی موجودگی کو بڑھانے کی عالمی کوششوں کا حصہ ہیں۔" انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جنوری 2021 میں صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس سے نمٹنے کے لیے امریکی اقدامات جاری ہیں، انہوں نے مزید تفصیلات میں جائے بغیر کہا کہ "اس نے پھل دیا ہے"۔انہوں نے کہا کہ "ہمارے ماہرین کا خیال ہے کہ ہماری سفارتی کوششوں نے چین کی کوششوں کو سست کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو 2019 میں چین کی جانب سے کیوبا میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے کے مقصد کے بارے میں علم ہو چکا تھا، تاہم، اس سے نمٹنے کے لیے اس دور میں کی جانے والی کوششوں میں "کافی حد تک پیش رفت نہیں ہو پائی تھی۔"(...)
منگل-24 ذوالقعدہ 1444 ہجری، 13جون 2023، شمارہ نمبر (16268)