واشنگٹن کی سوڈان میں ایک نئے اقدام کے لیے علاقائی سطح پر ہم آہنگی کی کوشش

جنوبی دارفر ریاست کے دارالحکومت نیالا میں لڑائی کے باعث ایک میڈیکل اسٹور تباہی کا منظر (اے ایف پی)
جنوبی دارفر ریاست کے دارالحکومت نیالا میں لڑائی کے باعث ایک میڈیکل اسٹور تباہی کا منظر (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن کی سوڈان میں ایک نئے اقدام کے لیے علاقائی سطح پر ہم آہنگی کی کوشش

جنوبی دارفر ریاست کے دارالحکومت نیالا میں لڑائی کے باعث ایک میڈیکل اسٹور تباہی کا منظر (اے ایف پی)
جنوبی دارفر ریاست کے دارالحکومت نیالا میں لڑائی کے باعث ایک میڈیکل اسٹور تباہی کا منظر (اے ایف پی)

کل منگل کے روز امریکی وزارت خارجہ نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن اس وقت سوڈان میں جنگ کو روکنے کے لیے ایک نئے اقدام پر علاقائی مشاورت کر رہا ہے، اور امید ہے کہ اگلے چند روز میں ایک نقطہ نظر کا اعلان کیا جائے گا۔امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق جدہ مذاکرات کے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھا رہے، جو انہیں امریکہ اور سعودی عرب نے فراہم کیا تھا۔ اس اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ مستقل طور پر لڑائی کے خاتمے کے لئے اٹھائے گئے اقدام کے تحت سوڈانی فوج اور "کوئیک سپورٹ" فورسز کے ساتھ جو آغاز میں اتفاق ہوا تھا اس کے پیش نظر جدہ مذاکرات کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو پا رہے۔ انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "ہم اس وقت سوڈان میں آگے بڑھنے کے لیے سعودیوں، افریقیوں، عربوں اور دیگر شراکت داروں سے مشاورت کر رہے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ اگلے چند دنوں میں کسی ایک نقطہ نظر کا اعلان کیا جائے گا۔"دوسری جانب، سوڈانی وزارت خارجہ کو سوڈان میں بڑھتے ہوئے تنازع کو حل کرنے کے لیے پیر کے روز جبوتی میں منعقدہ بین الحکومتی اتھارٹی فار ڈیولپمنٹ ان ایسٹ افریقہ (IGAD) کے سربراہی اجلاس کے دوران لیے گئے اقدام کی شقوں پر کچھ تحفظات ہیں۔ (...)

بدھ-25 ذوالقعدہ 1444 ہجری، 14جون 2023، شمارہ نمبر (16269)

 

 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]