امریکہ اور بھارت دفاع اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں

جو بائیڈن بھارتی وزیراعظم کی تقریر سنتے ہوئے
TT

امریکہ اور بھارت دفاع اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں

جو بائیڈن بھارتی وزیراعظم کی تقریر سنتے ہوئے

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا خیرمقدم کیا اور انہوں نے اکیسویں صدی میں دونوں ممالک کے درمیان امتیازی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے دوطرفہ "اہم" تعلقات کی تعریف کی۔  جبکہ مودی نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ جمہوری اقدار اور دنیا کی "دو سب سے بڑی جمہوریتوں" کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کرنے کی اپنی خواہش پر زور دیتے ہوئے اپنی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔

بائیڈن اور مودی نے اعلان کیا کہ وہ مختلف شعبوں اور خاص طور پر دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعوں میں معاہدوں تک پہنچے ہیں۔ ان معاہدوں میں بھارت کو 3 بلین ڈالر کی مالیت کے 31 امریکی ڈرون فروخت کرنے کا معاہدہ اور امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک کی شراکت سے لڑاکا جیٹ انجنوں کی مشترکہ پیداوار شامل ہونے کے علاوہ فوجی اختراع میں تعاون کرنے، دفاعی تجارت میں رکاوٹوں کو دور کرنے، ہائی ٹیک تجارت کرنے اور بھارتی مسلح افواج کے لیے جنگی سازوسامان اور بکتر بند گاڑیوں کی تیاری کے اقدامات میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

ان معاہدوں میں بھارت میں تیار کی جانے والی سیمی انڈسٹری اور الیکٹرانک چپس کو فروغ دینے اور اس صنعت کے لیے بھارت میں 2.75 بلین ڈالر مالیت کے ایک کمپلیکس کی تعمیر کے لیے امریکہ - بھارت تعاون بھی شامل ہے۔ (...)

جمعہ - 05 ذی الحج 1444 ہجری - 23 جون 2023ء شمارہ نمبر [16278]



غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
TT

غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں

مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)

ہفتہ-07 شعبان 1445ہجری، 17 فروری 2024، شمارہ نمبر[16517]