کانگریس نے بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے خلاف "اضافی اقدامات" کریں

امریکی صدر جو بائیڈن 26 جون 2023 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے خطاب کر رہے ہیں (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن 26 جون 2023 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے خطاب کر رہے ہیں (رائٹرز)
TT

کانگریس نے بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے خلاف "اضافی اقدامات" کریں

امریکی صدر جو بائیڈن 26 جون 2023 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے خطاب کر رہے ہیں (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن 26 جون 2023 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے خطاب کر رہے ہیں (رائٹرز)

امریکی کانگریس نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری بم تیار کرنے سے روکنے کے لیے کارروائی کرے۔

ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کے 249 قانون سازوں کے ایک گروپ نے صدر بائیڈن کو ایک خط ارسال کیا، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اضافی اقدامات کریں، جس میں جوہری معاہدے میں طے شدہ "اسنیپ" میکانزم کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے پر آمادگی بھی شامل ہے۔

ریپبلکن پارٹی کے ڈین کرینشا اور ڈیموکریٹ ایبیگیل اسپینبرگر کی جانب سے تجویز کردہ اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو "ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اپنی کوششوں کو مضبوط کرنا چاہیے اور بلا کسی شک کے اسے آگاہ کرنا چاہیے کہ اس کے جوہری پروگرام میں کسی بھی طرح کی پیش رفت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔" (...)

بدھ 10 ذی الحج 1444 ہجری - 28 جون 2023ء شمارہ نمبر [16283]

 

 

 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]