امریکی صدر جو بائیڈن نے کل بدھ کے روز زبان کی لغزش کی وجہ سے یوکرین کی بجائے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن "عراق میں جنگ ہار رہے ہیں۔"
زبان کی یہ لغزش اس وقت ہوئی جب بائیڈن نے شکاگو کے دورے پر وائٹ ہاؤس سے روانہ ہونے سے کچھ دیر قبل صحافیوں کی جانب سے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا روسی پرائیویٹ ملٹری گروپ"واگنر" کے سربراہ کی قیادت میں ہونے والی مختصر بغاوت سے پوٹن کمزور ہو گئے ہیں، جب کہ ان کی افواج یوکرین میں لڑ رہی ہیں۔
اس پر امریکی صدر نے کہا: "اس پر فیصلہ سنانا مشکل ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ وہ عراق میں جنگ ہار رہے ہیں۔ وہ گھر میں جنگ ہار رہا ہے اور دنیا بھر میں کسی حد تک تنہا ہو چکا ہے جو کہ صرف نیٹو اور یورپی یونین تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ وہاں جاپان اور 40 ممالک ہیں۔"
24 گھنٹوں میں یہ زبان کی دوسری لغزش ہے۔ جیسا کہ کل شام بائیڈن نے فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم کے دوران زبان کی ایک لغزش کو درست کیا۔ جب انہوں نے چین کے بارے میں بات کی جب کہ ان کا مقصد بھارت تھا جس کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ہفتہ قبل وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا تھا۔
بائیڈن نے اس وقت کہا: "آپ نے میرے نئے بہترین دوست کو دیکھا ہوگا، جو ایک چھوٹے سے ملک کا وزیر اعظم ہے جو اب دنیا کا ایک بڑا ملک ہے، چین... معاف کیجئے گا، میرا مطلب بھارت ہے۔" 80 سالہ صدر کے لیے ایسی غلطیاں کوئی معمولی بات نہیں۔
جمعرات 11 ذی الحج 1444 ہجری - 29 جون 2023ء شمارہ نمبر [16284]