وائٹ ہاؤس کی جانب سے نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کی دعوت کی تصدیق

وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی (اے پی)
وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی (اے پی)
TT

وائٹ ہاؤس کی جانب سے نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کی دعوت کی تصدیق

وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی (اے پی)
وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی (اے پی)

وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کل پیر کے روز تصدیق کی کہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات کی اور انہیں امریکہ کے دورے کی دعوت دی۔ وائٹ ہاؤس کے حکام نے اشارہ دیا کہ ملاقات کے لیے ابھی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی لیکن یہ موسم خزاں میں کسی وقت ہو سکتی ہے۔

کربی نے وضاحت کی کہ بائیڈن اور نیتن یاہو چند ہفتوں سے بات کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور "ہم اس حقیقت کو رد نہیں کر سکتے کہ آج ان دونوں کے مابین بات ہوئی تھی اور وہ موسم خزاں میں ملاقات کریں گے۔  ہمیں اب بھی (اسرائیل میں) عدالتی اصلاحات پر خدشات ہیں اور بعض انتہا پسندانہ سرگرمیوں اور نیتن یاہو حکومت کے بعض ارکان کے رویے پر تشویش اور خدشات برقرار ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "اس بات چیت نے صدر بائیڈن کو ایک موقع فراہم کیا ہے کہ وہ ان سب سے متعلق اپنے خدشات ان کے سامنے رکھیں، کیونکہ بات چیت اور سفارت کاری ایک مفید عمل ہے، خاص طور پر اگر دوست خلوص، کھلے پن اور بے تکلفی سے بات کریں۔"

کربی نے تصدیق کی کہ بائیڈن کی آج منگل کی صبح اسرائیلی صدر یتزاک ہرزوگ کے ساتھ ملاقات میں ان مسائل اور ایرانی سرگرمیوں پر اسرائیلی تشویش پر بات کی جائے گی۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے وائٹ ہاؤس کی طرف سے کسی بھی بیان یا تصدیق کے جاری ہونے سے پہلے رابطے کی تفصیلات شائع نہیں کیں۔" (...)

منگل-30 ذوالحج 1444 ہجری، 18 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16303]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]