"کیپیٹل حملے" کے دوران ٹرمپ کا رویہ لاپرواہ ضرور تھا لیکن مجرمانہ نہیں: پینس

سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس (اے ایف پی)
سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس (اے ایف پی)
TT

"کیپیٹل حملے" کے دوران ٹرمپ کا رویہ لاپرواہ ضرور تھا لیکن مجرمانہ نہیں: پینس

سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس (اے ایف پی)
سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس (اے ایف پی)

سابق امریکی نائب صدر اور ممکنہ ریپبلکن صدارتی امیدوار مائیک پینس نے کل اتوار کے روز کہا کہ انہوں نے محسوس کیا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوال و افعال، جن کی وجہ سے 6 جنوری 2021 کو "کیپیٹل" کی عمارت پر حملہ ہوا، لاپرواہی پر مبنی تھے، لیکن ممکنہ طور پر مجرمانہ نہیں تھے۔

پینس نے امریکی "سی این این" نیوز نیٹ ورک کے ذریعے نشر ہونے والے "اسٹیٹ آف دی نیشن" پروگرام میں مزید کہا: "جہاں تک میں جانتا ہوں اگرچہ اس کے الفاظ لاپرواہی پر مبنی تھے لیکن مجھے یقین نہیں کہ وہ مجرمانہ تھے۔"

دوسری جانب ٹرمپ نے منگل کے روز کہا کہ انہیں ایک پیغام موصول ہوا ہے جس کے مطابق انہیں 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنی شکست کو بدلنے کی کوششوں سے متعلق ایک بڑی جیوری کی تحقیقات میں ہدف بنایا گیا ہے۔

یہ خط ابھی تک کی واضح ترین علامت کی نشاندہی کرتا ہے کہ ٹرمپ، 2024 میں ریپبلکن صدارتی نامزدگی جیتنے کے لیے پسندیدہ ترین شخصیت، کو ڈیموکریٹ پارٹی کے جو بائیڈن سے انتخاب ہارنے کے بعد اقتدار میں رہنے کی کوششوں پر فیڈرل کورٹ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ (...)

پیر 06 محرم الحرام 1445 ہجری - 24 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16309]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]