ٹرمپ کی مشکلات میں چوتھی فرد جرم کے ساتھ کئی گنا اضافہ

ٹرمپ گذشتہ اتوار کے روز نیو جرسی میں ایک گولف ٹورنامنٹ کے دوران شائقین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
ٹرمپ گذشتہ اتوار کے روز نیو جرسی میں ایک گولف ٹورنامنٹ کے دوران شائقین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

ٹرمپ کی مشکلات میں چوتھی فرد جرم کے ساتھ کئی گنا اضافہ

ٹرمپ گذشتہ اتوار کے روز نیو جرسی میں ایک گولف ٹورنامنٹ کے دوران شائقین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
ٹرمپ گذشتہ اتوار کے روز نیو جرسی میں ایک گولف ٹورنامنٹ کے دوران شائقین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے (اے ایف پی)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی مشکلات کئی گنا بڑھ گئیں جب ان  پر چوتھی فرد جرم عائد کی گئی، جن کا تعلق ان کے قریبی 18 اہلکاروں کے ساتھ مل کر ایک "مجرمانہ تنظیم" بنانے کی سازش کرنے سے ہے، تاکہ 2020 میں ریاست جارجیا کے انتخابات کے نتائج کو دھوکہ دہی، فراڈ اور غیر قانونی دباؤ کے ذریعے تبدیل کر دیا جائے۔

ٹرمپ کو 41 مجرمانہ الزامات میں جارجیا ریاست کے فلٹن کی پراسیکیوٹر فینی ولس کی زیر نگرانی ایک بڑی جیوری کی طرف سے عائد کردہ فرد جرم کا سامنا ہے۔ اس طرح ان کے خلاف مجرمانہ الزامات کی کل تعداد 90 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ جب کہ نیو یارک، فلوریڈا، اور واشنگٹن ڈی سی میں سابقہ ​​تین فرد جرم میں درجنوں دیگر الزامات شامل ہیں۔ شیڈول کے مطابق ان چار فرد جرائم پر سماعت کا آغاز نومبر 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے پہلے ہو جائے گا۔

غالباً آئندہ صدارتی انتخابات سے پہلے ٹرمپ کو اپنے ریپبلکن حریفوں اور موجودہ ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے خلاف جاری انتخابی مہم کے دوران کمرہ عدالت میں بھی جانا پڑے گا۔

بدھ-29 محرم الحرام 1445ہجری، 16 اگست 2023، شمارہ نمبر[16332]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]