بائیڈن کا ڈیلاویئر میں اپنی چھٹیوں سے لطف اندوز ہونے پر قانون سازوں کی تنقید اور جبکہ ہوائی میں آگ بھڑک رہی ہے

اپنی خاموشی پر تنقید کے بعد وہ اب آئندہ پیر کے روز ہوائی کا دورہ کریں گے

ہوائی میں ایک شخص جنگل کی آگ سے ہونے والی تباہی کے پاس سے گزر رہا ہے (اے پی)
ہوائی میں ایک شخص جنگل کی آگ سے ہونے والی تباہی کے پاس سے گزر رہا ہے (اے پی)
TT

بائیڈن کا ڈیلاویئر میں اپنی چھٹیوں سے لطف اندوز ہونے پر قانون سازوں کی تنقید اور جبکہ ہوائی میں آگ بھڑک رہی ہے

ہوائی میں ایک شخص جنگل کی آگ سے ہونے والی تباہی کے پاس سے گزر رہا ہے (اے پی)
ہوائی میں ایک شخص جنگل کی آگ سے ہونے والی تباہی کے پاس سے گزر رہا ہے (اے پی)

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن اگلے پیر کو ہوائی کا دورہ کریں گے، جہاں وہ مقامی حکام سے ملاقات کریں گے اور رہائشی افراد کے لیے امدادی کارروائیوں اور ان کی بحالی کی کوششوں میں اگلے اقدامات کے بارے میں معلومات لیں گے۔ وائٹ ہاؤس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صدر ماوی جزیرے پر لگنے والی آگ پر حکومت کی جانب سے مکمل تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہوائی کے باشندوں کی ضرورت کی ہر چیز وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

جب کہ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب بائیڈن کو اپنے ریپبلکن سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ اپنے ڈیموکریٹک اتحادیوں کی جانب سے ماوی جزیرے پر لگنے والی جنگل کی آگ کے بڑے بحران اور ریاست میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی پر اپنے ردعمل کے بارے میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ جب کہ جزیرے پر لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو بدھ کی صبح تک 106 افراد تک پہنچ چکی تھی۔ ریاستی حکام کے مطابق اس تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

ریاست ہوائی کے جزیرے ماوی کے بڑے جنگلات میں گذشتہ جمعرات کو بھڑکنے والی آگ، جو تقریباً 2,170 ایکڑ تک پھیل گئی ہے، سے بجلی کی سپلائی منقطع ہو چکی ہے اور لوگ بڑے پیمانے پر انخلاء پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس آگ نے لاہائینا کے تاریخی تفریحی مقام میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی اور (بدھ کی صبح تک) ہلاک ہونے والوں کی تعداد 106 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ دیگر ایک ہزار لاپتہ افراد اس کے علاوہ ہیں۔ دوسری جانب ہنگامی حالات سے نمٹنے والے کارکن اب بھی جلے ہوئے گھروں میں انسانی باقیات کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔(...)

جمعرات-01 صفر 1445ہجری، 17 اگست 2023، شمارہ نمبر[16333]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]