امریکی عدالت نے ٹرمپ کو زہر بھیجنے پر ایک خاتون کو 22 سال قید کی سزا سنادی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے پی)
TT

امریکی عدالت نے ٹرمپ کو زہر بھیجنے پر ایک خاتون کو 22 سال قید کی سزا سنادی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے پی)

جمعرات کے روز امریکی عدالت نے فرانسیسی اور کینیڈین دونوں شہریت کی حامل ایک 55 سالہ خاتون کو 22 سال قید کی سزا سنائی، جو کہ 2020 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط بھیجنے پر ہے، جس میں انتہائی زہریلا مادہ ریکن تھا، جس پر اس خاتون کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔

خاتون پاسکل فیریئہ نے جنوری میں ممنوعہ حیاتیاتی ہتھیار رکھنے یا استعمال کرنے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے کا اعتراف کیا۔

فیریئہ نے تسلیم کیا کہ اس نے ستمبر 2020 میں کیوبیک میں واقع اپنے گھر میں کیسٹر بین کے بیجوں سے ریکن نامی ایک انتہائی زہریلی نباتاتی پروٹین تیار کی تھی۔

اور اسی ماہ اس نے کینیڈا سے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے نام ایک خط بھیجا جس میں زہریلا مادہ تھا، اور دیگر زہریلے خطوط ریاست ٹیکساس میں قانون نافذ کرنے والے 8 اہلکاروں کو بھیجے گئے۔

امریکی وزارت انصاف کے مطابق، ٹرمپ کو بھیجے گئے اس کے خط میں "دھمکی آمیز زبان" استعمال کی گئی اور ان سے آئندہ انتخابات سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ (...)

جمعہ-02 صفر 1445ہجری، 18 اگست 2023، شمارہ نمبر[16334]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]