ٹرمپ آج خود کو جارجیا کی ایک بدنام زمانہ جیل کے سپرد کر رہے ہیں

ان کے مقدمات میں تیزی آ رہی ہے... اور دیگر مجرموں کی طرح ان کے معاملات کے بارے میں سوالات کیے جا رہے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے ایف پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے ایف پی)
TT

ٹرمپ آج خود کو جارجیا کی ایک بدنام زمانہ جیل کے سپرد کر رہے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے ایف پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (اے ایف پی)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق وکیل اور نیویارک کے میئر روڈولف گیولیانی کا بدھ کے روز خود کو حکام کے حوالے کرنے کے بعد، انہوں نے بھی کل جمعرات کے روز اٹلانٹا کی بدنام زمانہ فلٹن جیل کے حکام کے سامنے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کر دیا، جس کے بعد ان کے مقدمات میں تیزی سے پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے۔ یاد رہے کہ ملزمان کو رشوت خوری اور 2020 کے انتخابی نتائج کو بدلنے کی کوشش کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، جس میں موجودہ صدر جو بائیڈن کامیاب ہوئے تھے۔

ٹرمپ نے اٹلانٹا جیل میں اپنی آنے والی پیشی کے بارے میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام لکھا، جس میں کہا کہ انہیں جمعرات کی سہ پہر "فخر کے ساتھ گرفتار کیا جائے گا"۔

لیکن جیسے ہی جارجیا میں فوجداری مقدمات میں مدعا علیہان کی کارروائی مکمل ہوگی ٹرمپ کو بدنام زمانہ جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔ وکیل مائیکل ہارپر، جو برسوں سے جیل کا دورہ کر رہے ہیں اور وہاں قیدیوں کی ہونے والی ہلاکتوں پر مقدمہ دائر کرتے ہیں، نے کہا: اس کے بعد مشتبہ افراد کو ایک بڑے کھلے کمرے میں لے جایا جائے گا جہاں ان کے فنگر پرنٹنگ اور شخصی تصاویر لی جائیں گی اور ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔ (...)

جمعرات-08 صفر 1445ہجری، 24 اگست 2023، شمارہ نمبر[16340]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]