امریکہ اور چین کا تجارتی کنٹرول پر "معلومات کے تبادلے" پر اتفاق

ریمونڈو کا بیجنگ کا دورہ ایسی رعایتوں کا باعث نہیں بنا جس سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں گرمجوشی بحال ہو

امریکی وزیر تجارت چین میں امریکی سفیر کے ہمراہ پیر کے روز دارالحکومت بیجنگ میں ایک وسیع ملاقات کے دوران چینی وزیر تجارت سے بات کر رہے ہیں (ای پی اے)
امریکی وزیر تجارت چین میں امریکی سفیر کے ہمراہ پیر کے روز دارالحکومت بیجنگ میں ایک وسیع ملاقات کے دوران چینی وزیر تجارت سے بات کر رہے ہیں (ای پی اے)
TT

امریکہ اور چین کا تجارتی کنٹرول پر "معلومات کے تبادلے" پر اتفاق

امریکی وزیر تجارت چین میں امریکی سفیر کے ہمراہ پیر کے روز دارالحکومت بیجنگ میں ایک وسیع ملاقات کے دوران چینی وزیر تجارت سے بات کر رہے ہیں (ای پی اے)
امریکی وزیر تجارت چین میں امریکی سفیر کے ہمراہ پیر کے روز دارالحکومت بیجنگ میں ایک وسیع ملاقات کے دوران چینی وزیر تجارت سے بات کر رہے ہیں (ای پی اے)

امریکی خاتون وزیر تجارت جینا ریمونڈو نے اعلان کیا کہ وہ اور ان کے چینی ہم منصب وانگ وینتاؤ نے پیر کے روز بیجنگ کے لیے مایوسی کا باعث بننے والے امریکی برآمدی کنٹرول کے بارے میں دونوں ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے اور دیگر تجارتی مسائل پر بات چیت کے لیے ایک گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔ جب کہ ان دونوں میں سے کسی نے بھی یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ ایسے تنازعات سے پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں جنہوں نے دہائیوں سے باہمی تعلقات کو اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔

ریمونڈو، صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران چین کا تازہ دورہ کرنے والی شخصیت بن گئی ہیں، جب کہ اس سے قبل دونوں ملکوں کے مابین منجمد تعلقات کی برف کو پگھلانے کے لیے گذشتہ جولائی میں خاتون وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے اور ان سے پہلے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے چین کا دورہ کیا تھا۔ ریمونڈو اور وانگ اس ملاقات کے دوران ٹیکنالوجی، سیکورٹی، انسانی حقوق اور کسٹمز پر پائے جانے والے باہمی اختلافات میں پیش رفت نہ ہونے کے باوجود مواصلات کو بہتر بنانے کے بارے میں پرامید ہیں۔ جب کہ یہ ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب چینی صدر شی جن پنگ کی حکومت گہری اقتصادی کساد بازاری کو ختم کرنے کی کوشش کے ضمن میں اپنے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ (...)

منگل-13صفر 1445ہجری، 29 اگست 2023، شمارہ نمبر[16345]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]