واشنگٹن کو ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان ہتھیاروں کے مذاکرات میں پیشرفت پر تشویش

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن کو ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان ہتھیاروں کے مذاکرات میں پیشرفت پر تشویش

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو (اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس نے شمالی کوریا کے ہتھیاروں کی روس کو فروخت کے ليے مذاکرات میں تیزی سے پیشرفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیانگ یانگ سے مطالبہ کیا ہے انہيں روکے۔

وائٹ ہاؤس کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے پاس نئی انٹیلی جنس معلومات ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے کيونکہ روس یوکرین جنگ کی خاطر گولہ بارود کے لیے شمالی کوریا کی طرف دیکھ رہا ہے۔

کربی نے نشاندہی کی کہ ہتھیاروں کے سودوں کے بارے میں بات کرنے کے لیے روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو دیگر حکام کے ساتھ ماسکو سے شمالی کوریا گئے اور یہ مذاکرات "فعال طور پر آگے بڑھ رہے ہیں"، جس میں یوکرین کی جنگ میں مدد کے ليے ماسکو کو آرٹلری گولہ بارود کی فروخت بهى شامل ہے۔ کربی نے کہا کہ روس اپنے دفاعی صنعتی اڈے کو سپورٹ کرنے کے لیے اضافی توپ خانے اور دیگر بنیادی مواد کی تلاش میں ہے، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال شمالی کوریا نے روس کو میزائل فراہم کیے تھے جو "واگنر" افواج کے زیر استعمال رہے۔

وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے مزيد کہا: "ہمیں شمالی کوریا کی جانب سے یوکرین میں روسی فوجی دستوں کو فوجی مدد فراہم کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان ہتھیاروں کے سودے مکمل ہونے کے امکان پر تشویش ہے۔ ان ممکنہ سودوں کے تحت روس کو شمالی کوریا سے بھاری مقدار میں ہتھیار ملیں گے، اور روسی فوج انہیں یوکرین میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "بائیڈن انتظامیہ نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ کریملن یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے درکار ہتھیاروں کے حصول کے لیے شمالی کوریا اور ایران پر انحصار كر رہا ہے۔" (...)

جمعرات-15صفر 1445ہجری، 31 اگست 2023، شمارہ نمبر[16347]



اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
TT

اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)

امریکی ذرائع نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بعد خبردار کیا ہے کہ رفح پر آئندہ حملے کی صورت میں اسرائیل پر شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "بہت مہنگی شرط" ہے، جس سے "بائیڈن انتظامیہ کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ساکھ اور رفح میں فلسطینیوں کے ممکنہ قتل عام اور انسانی تباہی کے حوالے سے اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں سے متعلق چیلنجوں کا سامنا ہے۔"

امریکی انتظامیہ نے رفح شہر میں اسرائیلی آپریشن کے خطرے کے بارے میں اعلانیہ انتباہ جاری کیا تھا، لیکن آخر میں اس نے اسرائیل کو آپریشن کرنے کے لیے اس شرط پر گرین سگنل دیا کہ کوئی بھی آپریشن فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے واضح منصوبہ بندی کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔

رفح میں انسانی تباہی کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انتباہات جاری کیے گئے تھے اور رفح سے ایک ملین سے زائد افراد کو نکالنے اور انہیں تحفظ دینے کے منصوبوں سے متعلق نیتن یاہو کے صدر بائیڈن کے ساتھ وعدوں کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں، جیسا کہ بعض نے اسے "غیر حقیقت پسندانہ" قرار دیا ہے۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]