شمالی کوریا اگر روس کو ہتھیار فراہم کرتا ہے تو اسے قیمت چکانا پڑے گی: وائٹ ہاؤس

بین البراعظمی بیلسٹک میزائل "Hwasong-17" شمالی کوریا کے دارالحكومت پیانگ یانگ میں "کوریا کی عوامی انقلابی فوج" کے قیام کی 90 ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی نمائش میں شامل ہے
بین البراعظمی بیلسٹک میزائل "Hwasong-17" شمالی کوریا کے دارالحكومت پیانگ یانگ میں "کوریا کی عوامی انقلابی فوج" کے قیام کی 90 ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی نمائش میں شامل ہے
TT

شمالی کوریا اگر روس کو ہتھیار فراہم کرتا ہے تو اسے قیمت چکانا پڑے گی: وائٹ ہاؤس

بین البراعظمی بیلسٹک میزائل "Hwasong-17" شمالی کوریا کے دارالحكومت پیانگ یانگ میں "کوریا کی عوامی انقلابی فوج" کے قیام کی 90 ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی نمائش میں شامل ہے
بین البراعظمی بیلسٹک میزائل "Hwasong-17" شمالی کوریا کے دارالحكومت پیانگ یانگ میں "کوریا کی عوامی انقلابی فوج" کے قیام کی 90 ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی نمائش میں شامل ہے

وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے منگل کے روز شمالی کوریا کو خبردار کیا کہ اگر اس نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو ہتھیار فراہم کیے تو اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے صحافیوں کو بتایا: "وہ اس کی قیمت بین الاقوامی برادری میں ادا کریں گے"۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ "يہ ممکنہ سودے روس کو دفاعی صنعتوں کے لیے خام مال کے حصول کے علاوہ ہتھیاروں اور خاص طور پر توپ خانے کے لیے گولہ بارود کی بڑی مقدار حاصل کرنے کا باعث بنیں گے۔" لیکن انھوں نے تسلیم کیا کہ وہ یہ واضح نہیں کر سکتے کہ کون سے ہتھیار وہ دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "مسئلہ فراہم کیے جانے والے سامان کا ہے کيونکہ اس کا معیار کھلا ہوتا ہے،" انہوں نے مزید کہا: "لیکن یہ روس کے بارے میں بہت سے امور کی نشاندہی کرتا ہے، جسا کہ اب وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے شمالی کوریا جیسے ملک کا رخ کرنے جا رہا ہے۔"

جمعرات-21 صفر 1445ہجری، 06 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16353]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]