امریکی سینیٹ نے نئے آرمی چیف آف اسٹاف کی تقرری کی منظوری دے دی

جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
TT

امریکی سینیٹ نے نئے آرمی چیف آف اسٹاف کی تقرری کی منظوری دے دی

جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)

کل بدھ کے روز امریکی سینیٹ نے جنرل چارلس براؤن کو امریکی مسلح افواج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے نئے سربراہ کے طور پر تقرر کرنے کی منظوری دے دی، جسے اسقاط حمل کی مخالفت کرنے والے ایک ریپبلکن سینیٹر کی جانب سے مہینوں تک اس تقرری کی منظوری میں رکاوٹیں ڈالنے کے بعد ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ مئی میں صدر جو بائیڈن نے اس افریقی نژاد امریکی جنرل کی فوجی قابلیت اور ذاتی خوبیوں کے علاوہ نسل پرستی کے خلاف جنگ میں ان کی شمولیت کی بنا پر انہیں بطور چیف آف اسٹاف تقرری کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اس تقرری کو بھی 300 سے زیادہ دیگر تقرریوں کی طرح سینیٹ میں منظور ہونے سے روکا گیا، کیونکہ سینیٹر ٹومی ٹوبرویل نے پینٹاگون کی خواتین فوجی اہلکاروں کے اسقاط حمل سے متعلق پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان تقرریوں کی منظوری کو روکے رکھا تھا۔

جمعرات-06 ربیع الاول 1445ہجری، 21 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16368]



غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
TT

غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں

مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)

ہفتہ-07 شعبان 1445ہجری، 17 فروری 2024، شمارہ نمبر[16517]