امریکی سینیٹ نے نئے آرمی چیف آف اسٹاف کی تقرری کی منظوری دے دی

جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
TT

امریکی سینیٹ نے نئے آرمی چیف آف اسٹاف کی تقرری کی منظوری دے دی

جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)

کل بدھ کے روز امریکی سینیٹ نے جنرل چارلس براؤن کو امریکی مسلح افواج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے نئے سربراہ کے طور پر تقرر کرنے کی منظوری دے دی، جسے اسقاط حمل کی مخالفت کرنے والے ایک ریپبلکن سینیٹر کی جانب سے مہینوں تک اس تقرری کی منظوری میں رکاوٹیں ڈالنے کے بعد ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ مئی میں صدر جو بائیڈن نے اس افریقی نژاد امریکی جنرل کی فوجی قابلیت اور ذاتی خوبیوں کے علاوہ نسل پرستی کے خلاف جنگ میں ان کی شمولیت کی بنا پر انہیں بطور چیف آف اسٹاف تقرری کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اس تقرری کو بھی 300 سے زیادہ دیگر تقرریوں کی طرح سینیٹ میں منظور ہونے سے روکا گیا، کیونکہ سینیٹر ٹومی ٹوبرویل نے پینٹاگون کی خواتین فوجی اہلکاروں کے اسقاط حمل سے متعلق پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان تقرریوں کی منظوری کو روکے رکھا تھا۔

جمعرات-06 ربیع الاول 1445ہجری، 21 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16368]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]