ٹرمپ اپنے دیوانی مقدمے کو "مذاق اور جادوگری" قرار دے رہے ہیں

جج اس رقم کا تعین کرے گا جو مالی امور میں غلط بیانی پر بطور جرمانہ ادا کرنا ہوگی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)
TT

ٹرمپ اپنے دیوانی مقدمے کو "مذاق اور جادوگری" قرار دے رہے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اپنے اثاثوں کو بڑھانے کے الزام میں عائد دیوانی مقدمے میں سماعت کو "مذاق اور جادوگری" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ان کو آگے آنے سے روکنا ہے۔

ٹرمپ دھوکہ دہی اور جعلسازی کے الزامات کے ایک مقدمے میں پیر کی صبح نیویارک کی ایک عدالت میں پیش ہوئے تاکہ جج اس رقم کا تعین کریں جو سابق صدر کو 2011 سے 2021 تک کے دس سال کے عرصے کے دوران جعلی مالیاتی گوشواروں اور اپنے کاروباری اثاثوں کی مالیت میں اضافے پر بطور جرمانہ ادا کرنا ہوگی۔

جب کہ نیویارک کی عدالتوں میں کمرہ عدالت کے اندر فوٹو گرافی پر عمومی پابندی کے برعکس ٹیلی ویژن کیمروں کو کئی منٹ تک اس عدالتی کاروائی کو عکس بند کرنے کی اجازت دی گئی، جس سے کمرہ عدالت میں شدید رش دکھائی دیا جبکہ عدالت کی عمارت اور اس کی طرف جانے والی سڑکوں کے اردگرد سخت سکیورٹی بھی دکھائی دیں۔

ٹرمپ کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے پہلے فوٹوگرافروں کے کیمروں کے سامنے کھڑے ہوگئے، اور زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ ایک جادوگری کے سوا کچھ نہیں ہے جو آئندہ انتخابات میں ان کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے اس مقدمہ کو "فریب" قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا: "یہ اب تک کی سب سے بڑی جادوگری ہے، ہمارے پاس ایک نسل پرست پراسیکیوٹر ہیں، جو گورنر کا انتخاب لڑنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہیں اور اب ایک بار پھر وہ ٹرمپ کو پکڑنے کے لیے پیچھے آ رہی ہیں۔ اور آپ کی معلومات کے لیے، میرے مالی گوشوارے غیر معمولی ہیں۔"(...)

 

منگل-18 ربیع الاول 1445ہجری، 03 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16380]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]